راحت حسن کے تمام مواد

32 غزل (Ghazal)

    موج و گرداب پہ رکھتا ہے سفینہ میرا

    موج و گرداب پہ رکھتا ہے سفینہ میرا اس کو منظور نہ مرنا ہے نہ جینا میرا مہر افکار کی ہوتی ہے نوازش جب بھی ارض قرطاس پہ گرتا ہے پسینہ میرا مجھ کو آتا ہے عذابوں کا ازالہ کرنا موم ہے تو کبھی فولاد ہے سینہ میرا خادم کوچۂ جاں یہ ہے صداقت میری چند انفاس مقرر ہے مہینہ میرا فاصلے کی ...

    مزید پڑھیے

    اس سے بہتر مری تصویر نہیں ہو سکتی

    اس سے بہتر مری تصویر نہیں ہو سکتی ذات بے عیب سے تقصیر نہیں ہو سکتی کچھ تو ہے خاص اسیری میں لطافت ورنہ سب کو درکار یوں زنجیر نہیں ہو سکتی مجھ کو دھندلا سا کوئی خواب نظر آیا ہے اب سحر ہونے میں تاخیر نہیں ہو سکتی اپنی بینائی سے روشن رکھو آنکھیں اپنی ہر کسی غار میں تنویر نہیں ہو ...

    مزید پڑھیے

    کام آئے گی تری کھوج میں ظلمت ایسی

    کام آئے گی تری کھوج میں ظلمت ایسی کس کو معلوم تھا بن جائے گی صورت ایسی بے سبب پڑ گئے ہیں جان کے لالے اب کے بے ضرورت ہی نکل آئی ضرورت ایسی جانے ہو ریت کے صحراؤں کا کیسا عالم جب ہے اس گلشن سرسبز میں وحشت ایسی سانس لیتا تھا تو دیوار گری جاتی تھی رات کچھ خواب میں دیکھی تھی عمارت ...

    مزید پڑھیے

    کوئی بھی نہیں شہر میں جب ذات کے باہر

    کوئی بھی نہیں شہر میں جب ذات کے باہر کیوں بھیڑ یہ رہتی ہے مکانات کے باہر حیرانی و مدہوشی و تسکین و مسرت کچھ بھی تو نہیں قصر طلسمات کے باہر ہر وقت کی یہ خواب کی عادت نہیں اچھی دیدار کو رعنائی دے ظلمات کے باہر آزاد ہے وہ نفس کی تحویل میں راحتؔ اور ہم ہیں گرفتار حوالات کے باہر

    مزید پڑھیے

    جب اس کو سوچ کے دیکھا تو یہ کمال ہوا

    جب اس کو سوچ کے دیکھا تو یہ کمال ہوا مری لغت کا ہر اک لفظ بے مثال ہوا وہ شہر خواب سے گزرا تو دفعتاً مجھ کو حقیقتوں کے بدلنے کا احتمال ہوا نمود ذات کو پہلے ہی روشنی کم تھی بڑھے جو سائے تو کچھ اور بھی ملال ہوا تھما نہ گرنے سنبھلنے کا سلسلہ یوں ہی میں اپنی خاک سے اٹھا تو لا زوال ...

    مزید پڑھیے

تمام