ترے کانوں میں گونجی کیا مری آواز جان من

ترے کانوں میں گونجی کیا مری آواز جان من
میں روتا ہوں طبیعت ہے بہت ناساز جان من


بلا کے دکھ اٹھاتے ہیں ترے اک کن کے مارے ہم
یہ کن ہے سارے دکھ کا نقطۂ آغاز جان من


تری زلفوں کی خوشبو سے ہوا بھی رقص کرتی ہے
تجھی سے ہے ہوا کو قوت پرواز جان من


نہ مجھ کو رونے دیتا ہے نہ مجھ کو مرنے دیتا ہے
مری مرشد تو ہے کتنا دخل انداز جان من


خدا کا آسماں ہم کو ہمیشہ تکتا رہتا ہے
کریں گے آسماں کو ہم نظر انداز جان من


منافق ایک صف میں سب سر محشر کھڑے ہوں گے
کیا ہے جن نے دنیا میں تمہیں ناراض جان من


مری وحشت کترتی ہے مرے جیون کے پل ہر روز
ہے وحشت زندگی کی یار کیوں مقراض جان من


تمہیں بس باتیں کرتی تھیں اندھیری راتوں میں مجھ سے
مری دیوار کمرے کی مری ہمراز جان من