تیرے گھر میں مجھے لے کر کہیں کچھ ہو گیا تھا کیا
تیرے گھر میں مجھے لے کر کہیں کچھ ہو گیا تھا کیا
مجھے تو چھوڑ جا پر یہ بتا خط مل گیا تھا کیا
نہیں کچھ یاد ہے تم کو خطا دونوں کی تھی لیکن
چھوا تھا میں نے ہی تم کو نہیں تم نے چھوا تھا کیا
اکیلی رات تھی ہم تم اکیلے کیسے رہ لیتے
نہ میں تھا ہوش میں نا تم کہیں کچھ ہو گیا تھا کیا
کیوں اب رو رو کے کہتی ہو ختم کر دو نہ یہ جھگڑا
شروع تم نے کیا تھا کیوں شروع میں نے کیا تھا کیا
کوئی مدت نہیں گزری بس اک وہ رات کافی تھی
بھلانے کو تمہیں اے جاں کوئی عرصہ کیا تھا کیا
میں ہیرے کی طرح چمکا میں شیشے کی طرح بکھرا
میرے کردار نے تم سے کوئی پردا کیا تھا کیا