امن مسافر کے تمام مواد

3 غزل (Ghazal)

    مٹاتا ہی رہا خود کو رلاتا ہی رہا خود کو

    مٹاتا ہی رہا خود کو رلاتا ہی رہا خود کو جلا کر خط محبت کے بجھاتا ہی رہا خود کو چلا کر فون میں شب بھر کہیں جگجیت کی غزلیں لگا کر کش میں سگریٹ کے جلاتا ہی رہا خود کو ہوا جو قتل خوابوں کا بہا آنسو کا جو دریا تو پھر نمکین پانی میں ڈبوتا ہی رہا خود کو وہ شاعر تھا یا دیوانہ یا کوئی غم ...

    مزید پڑھیے

    محبت کا گلشن سجانے لگے ہیں

    محبت کا گلشن سجانے لگے ہیں ہم اپنی وفا کو نبھانے لگے ہیں اٹھی تھی جو دیوار نفرت کی دل میں اسے رفتہ رفتہ گرانے لگے ہیں جھکا کر جو نظریں تھے خموش بیٹھے وہی درد اپنا بتانے لگے ہیں جنہیں پیار کے پھول ہم نے تھے بھیجے وہی دل پہ خنجر چلانے لگے ہیں خبر جن کو عیبوں کی اپنے نہیں ہے وہی ...

    مزید پڑھیے

    تیرے گھر میں مجھے لے کر کہیں کچھ ہو گیا تھا کیا

    تیرے گھر میں مجھے لے کر کہیں کچھ ہو گیا تھا کیا مجھے تو چھوڑ جا پر یہ بتا خط مل گیا تھا کیا نہیں کچھ یاد ہے تم کو خطا دونوں کی تھی لیکن چھوا تھا میں نے ہی تم کو نہیں تم نے چھوا تھا کیا اکیلی رات تھی ہم تم اکیلے کیسے رہ لیتے نہ میں تھا ہوش میں نا تم کہیں کچھ ہو گیا تھا کیا کیوں اب رو ...

    مزید پڑھیے