تنہائی کا علاج یہ مہنگا بہت پڑا
تنہائی کا علاج یہ مہنگا بہت پڑا
اکتا کے میں نے نیوز کا چینل لگایا تھا
بس یہ کہ وجہ ترک تعلق ہی کچھ رہے
اس نے ذرا سی بات پہ جھگڑا کھڑا کیا
بگڑیل ہو چلے تھے کئی دن سے میرے خواب
سچ کی چھڑی سے شام انہیں سیدھا کر دیا
کھولا تھا رات ماضی کا ایک البم کہ اف
یادوں کا میرے ذہن میں تانتا بندھا رہا
وہ بار بار پوچھ رہا تھا وہی سوال
مجبور ہو کے جھوٹ مجھے بولنا پڑا
دریا نے میرے پاؤں اکھاڑے شروع میں
جب میں ڈٹا رہا تو وہ کمزور پڑ گیا
تنہائی کا تمہاری تھا ممکن یہی علاج
گھر کے ہر ایک کونے کو چیزوں سے بھر دیا