تماشائی بھی ظالم ہیں
وہ ظالم
جو کسی کا ظلم سہتا ہے
کہ وہ ظالم
جو اس پر ظلم کرتا ہے
کسی مظلوم پر لاٹھی چلاتا ہے
وہ جو فرعون بن کر خود کو اس مظلوم کا آقا بتاتا ہے
خدا ہونے کا دعویٰ ہی نہیں کرتا
خدائی کی حدوں کو چھو کے آتا ہے
کسی بے پیرہن کو سڑکوں پہ لاتا ہے
نمائش کر کے لوگوں کو تماشا بھی دکھاتا ہے
پھر اس پر فخر کرتا ہے
فقط وہ ہی نہیں ظالم
تماشا جو بنا ہے وہ بھی ظالم ہے
تماشائی بھی ظالم ہیں
یہ جو بیمار سوچیں سوچنے والوں کا ٹولا ہے
یہ ظالم ہے
کسی مظلوم کے جو ارد گرد ایسے کھڑے
تصویر کھنچواتا ہے ظالم ہے
نمائش ہو رہی ہوتی ہے سسکی کی
کسی کی آخری ہچکی جو اپنے کیمرے میں
قید کرتا ہے
جہاں بھر کو دکھاتا ہے
وہ ظالم ہے
بڑا سستا طریقہ ہے ہمارا بھی
بہا کر اشک جو ہمدردیاں ہم نے سمیٹی ہیں
انہی ہمدردیوں کی کرچیاں روحوں میں
چبھتی ہیں
صدا اندر سے آتی ہے
تماشا کرنے والا تو چلو ظالم
تماشا جو بنا ہے وہ بھی ظالم ہے
تماشائی بھی ظالم ہیں