نثری نظم
دل تمہیں یاد کرتا ہے
آ جاؤ
کہ ان راستوں پر ابھی تک
تیرے قدموں کے نشاں ہیں
اس راستے کی دھول
پاگلوں کی طرح تیری جدائی کا بین کرتی ہے
آ جاؤ
دل تمہیں یاد کرتا ہے
وہ سایہ دار شجر وہ پھولوں کی ڈالیاں
جن کے نیچے ہم نے
کچھ لمحے ساتھ گزارے تھے
آج بھی تیری یاد میں نم ہیں
اک انمٹ سا سکوت طاری ہے
جو ہر چیز پر طاری ہے
تمام خوشیاں ہم پر بھاری ہیں
آ جاؤ
دل تمہیں یاد کرتا ہے
ہم زندگی سے بیگانے ہو چلے ہیں
بچھڑ کے تجھ سے دیوانے ہو چلے ہیں
روتی ہے میرے ساتھ ہوا
بکھر گئے ہو کے تم سے جدا
آ جاؤ
دل تمہیں یاد کرتا ہے
کب آؤ گے
تب آؤ گے جب بجھ جائیں گی آنکھیں میری
جب ٹوٹ جائیں گی سانسیں میری
آ جاؤ
دل تمہیں یاد کرتا ہے
کہ ان راستوں پر ابھی تک
تیرے قدموں کے نشاں ہیں