تمام شے میں وہ اکثر دکھائی دیتا ہے
تمام شے میں وہ اکثر دکھائی دیتا ہے
بڑا حسین یہ منظر دکھائی دیتا ہے
غموں کی دھوپ میں جلتی ہوئی نگاہوں کو
صنم وفا کا سمندر دکھائی دیتا ہے
تمہارے ہاتھ کی ان بے زباں لکیروں میں
ہمیں ہمارا مقدر دکھائی دیتا ہے
بنا لیا ہے جو شیشے کا گھر یہاں میں نے
ہر اک نگاہ میں پتھر دکھائی دیتا ہے
سبھی کے ہاتھ سنے ہیں لہو سے رشتوں کے
سبھی کی پیٹھ میں خنجر دکھائی دیتا ہے
اگیں گی امن کی فصلیں کہو بھلا کیسے
یہاں تو کھیت ہی بنجر دکھائی دیتا ہے