بڑا جب سے گھرانا ہو گیا ہے

بڑا جب سے گھرانا ہو گیا ہے
خفا سارا زمانہ ہو گیا ہے


ہوئی مدت کئے ہیں ضبط موتی
نگاہوں میں خزانہ ہو گیا ہے


جڑیں کھودا کیے تا عمر جس کی
شجر وہ شامیانہ ہو گیا ہے


کریں گے خرچ اب جی بھر کے یارو
بہت نیکی کمانا ہو گیا ہے