محبت کی نشانی کو کچل کر

محبت کی نشانی کو کچل کر
وہ خوش ہیں اک کہانی کو کچل کر


یہ دہشت کی جو آندھی چل رہی ہے
رکے گی زندگانی کو کچل کر


کریں گے شدھ گنگا کو لہو سے
سبھی آنکھوں کے پانی کو کچل کر


بھلا کیا جھوٹ قابض ہو سکے گا
ہماری سچ بیانی کو کچل کر


قلم کی دھار پینی ہو رہی ہے
تمہاری بد گمانی کو کچل کر