تخلیق کا ایک گیت

پس صحیفوں میں پیغمبروں نے لکھا
خداوند نے
کائنات کبیرہ کی تخلیق کے ساتویں روز
آرام فرمایا تھا


صرف چھ روز میں
کائنات کبیرہ کی تخلیق کا یہ عمل
پھر خدا سو گیا اور سوتا رہا


اور اب
جب سے تخلیق کا بار اٹھایا ہے میں نے
پتا یہ چلا
کہ مجھ میں وہی کائنات کبیرہ
ہولے ہولے جواں ہو رہی ہے
دھیرے دھیرے نمو پا رہی ہے
قطرہ قطرہ مجھے پی رہی ہے


خداوند کی کائنات کبیرہ
مرے بطن میں جی رہی ہے
جس کی تکمیل کے واسطے
مجھ کو نو روز درکار ہیں


اور پھر اس کے آگے کا سارا سفر
بے کراں درد تخلیق کا سلسلہ
اور بے خواب آنکھوں میں معصوم مخلوق کے
بود و نابود کا زائچہ
وقت کے وصل اور ہجر کا ذائقہ
میرے حصے میں ہے
میرے حصے کا تھا