تاریکیوں میں دیکھتا ہوں روز خون خواب

تاریکیوں میں دیکھتا ہوں روز خون خواب
شب کو سہارا دیتا شکستہ ستون خواب


ہر آنکھ کے لیے نہیں ہوتی سکوں کی نیند
ہر نیند کے لیے نہیں ہوتا سکون خواب


اپنی خوشی میں کس کو بتاؤں کہ ان دنوں
اک شخص آ کے ملتا ہے مجھ کو درون خواب


پرواز دیکھتا تھا ہماری ستارہ ساز
ہم کو گئے دنوں میں بہت تھا جنون خواب


منظر میں آنکھ کھلتے ہی بھر جاتا ہے سکوت
خوف و ہراس کی وہ فضا ہے برون خواب