اب ہجر نبھانے کی ترکیب الگ ہوگی

اب ہجر نبھانے کی ترکیب الگ ہوگی
دکھ سارے وہی ہوں گے ترتیب الگ ہوگی


ویسے تو زمانے میں لاکھوں ہی مثالیں ہیں
ہم سولی چڑھیں گے جب تقریب الگ ہوگی


کچھ یار کی بستی میں آنکھوں سے اجالے ہیں
جگ مگ کو ستاروں کی تنصیب الگ ہوگی


ہم خانہ بدوشوں نے بس اس لیے ہجرت کی
سوچا تھا کہ گاؤں کی تہذیب الگ ہوگی


دشمن کے خرابے سے کچھ خاص نہیں ہوتا
اپنے جو کریں گے اب تخریب الگ ہوگی


اس پہلی محبت میں قاسمؔ کی بھی سن لینا
جو خود وہ دلائے گا ترغیب الگ ہوگی