تعمیر کو تخریب سے ملتا ہے کمال

تعمیر کو تخریب سے ملتا ہے کمال
تخریب ہی تعمیر کا ورنہ ہے مآل
تشکیک کی بنیاد پہ قائم جو نہ ہو
دل میں وہ یقیں بنتا ہے تشکیک کے جال