عجب افواہ تھی ''انساں ہے فانی'' (ردیف .. ی)

عجب افواہ تھی ''انساں ہے فانی''
ہے بعد موت بھی اک زندگانی


جہاں میں آنکھ کیا کھولی کہ دیکھا
عدم اب ہے زمانی و مکانی


یہ محفل ہے خرد مندوں کی محفل
یہاں کس سے کہوں دل کی کہانی


اچانک ہاتھ میں رعشہ یہ کیسا
ابھی تھی باڑھ پر میری جوانی


زبان بے زبانی کون سمجھے
میان مجمع شعلہ بیانی