سکوت اس کا ہے صبر جمیل کی صورت

سکوت اس کا ہے صبر جمیل کی صورت
میں جس کے لب پہ تھا سحر طویل کی صورت


کسی کو میری ضرورت نہیں سو بے مصرف
گڑا ہوا ہوں کسی گھر میں کیل کی صورت


میں رہتا خیمۂ جاں اب کہاں یہ نسب کروں
چٹخ رہا ہے بدن خشک جھیل کی صورت


اتر گیا ہے پیمبر کوئی مرے اندر
ٹھہر گیا ہوں میں دریائے نیل کی صورت