افسانہ

افسانہ: سڑک پار کرنے دو

  • فرقان احمد

یہ تقریباً روز کا منظر تھا۔ یوں ہی تماشا ہوتا اور یوں ہی فاروق کی سڑک پار ہوتی۔ نہ ٹریفک رکتی اور نہ ہی ایسا ہوتا کہ وہ سڑک پار نہ کر پائے۔ مشکل ہی سے صحیح لیکن سب ہو جاتا۔ یہ زندگی ہے، یہاں کچھ نہیں رکتا۔ کسی کے لیے بھی نہیں۔ ہلکی سی مدد کرتی آواز ہوتی ہے اور آپ کو پار کر جانا ہوتا ہے۔

مزید پڑھیے

افسانہ: ایک گھر میں اجنبی

  • فرقان احمد

ایسا نہیں تھا کہ گھر کے مکین ایک دوسرے سے بیزار تھے یا پھر ان کے درمیان کوئی بہت لمبی ناراضگی چل رہی تھی۔ بس نہ جانے کیوں ایک عجیب سی ہچکچاہٹ درمیان میں آ گئی تھی۔ ایک اَن دیکھی سی اک دیوار تھی جو ہٹنے کا نام نہیں لیتی تھی۔ ایک ایسی ان دیکھی دیوار جو سمندر میں ساتھ ساتھ چلتے پانی کو بھی علیحدہ کر دیتی ہے۔ سب مکین ساتھ رہتے تھے لیکن ایسے کہ ان میں میلوں کا فاصلہ ہو ۔

مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2