#اردو

میں ایک میاں ہوں (مزاحیہ): پطرس بخاری کے مضامین

  • پطرس بخاری
پطرس بخاری کے مضامین

میں ایک میاں ہوں۔ مطیع و فرمانبردار۔ اپنی بیوی روشن آرا کو اپنی زندگی کی ہر ایک بات سے آگاہ کرنا اصول زندگی سمجھتا ہوں اور ہمیشہ اس پر کاربند رہا ہوں۔ خدا میرا انجام بخیر کرے۔ ۔۔۔ پطرس بخاری کا ایک ظرافت بھرا دل چسپ مضمون

مزید پڑھیے

کٹھ حجتی یا کٹ حجتی ؟ ان دونوں میں سے درست کیا ہے؟

  • ابونثر احمد حاطب صدیقی
کتاب

اوپر،غزل والے شعر میں، چچا نے ’کاٹ‘ کو مذکر باندھ دیاہے، جب کہ لغات میں یہ ’اسمِ مؤنث‘ ہے۔ شاید ردیف کی مجبوری سے چچا کو اس لفظ کی جنس تبدیل کرنی پڑ گئی۔ ردیف کے ساتھ ساتھ یہ بھی دیکھیے کہ اسی غزل کے ایک شعر میں چچا بچوں کو کیا پٹّی پڑھا رہے ہیں: " وہ چُراوے باغ میں میوہ جسے ؛ پھاند جانا یاد ہو دیوار کا "

مزید پڑھیے

لسانی لطیفے کیوں سرزد ہوتے ہیں؟

  • ابو نثر(احمد حاطب صدیقی)

ادبی محفل سجی ہوئی تھی۔یکایک اُردو کے ایک گراں قدراور’گزٹیڈ‘ استاد اُٹھے اور گرج گرج کر اقبال کی نظم ’شکوہ‘ سنانے لگے۔ ابھی پہلا ہی مصرع پڑھاتھا کہ ہم نے سر پیٹ لیا۔ حالانکہ موقع ’سرپیٹ دینے‘ کا تھا۔ مصرع انھوں نے کچھ اس طرح پڑھا: کیوں زیاں کار بنوں ”سُودے فراموش“ رہوں

مزید پڑھیے

زبان و ادب ، کچھ تاکنے جھانکنے کی میں

  • ابو نثر(احمد حاطب صدیقی)
اردو

معلوم ہوا کہ اہلِ لغت بھی جھانکی مارتے پھر رہے ہیں۔ نوراللغات کی رُو سے اس کا مطلب ہے: دید، نظاره ، تماشا۔ فرہنگِ تلفظ (مرتبہ شان الحق حقی) کے مطابق ’جھانکی‘ کا ایک مطلب ’موکھا‘ یا ’روزن‘ بھی ہے، یعنی وہ سُوراخ جہاں سے جھانکی ماری جاتی ہے۔ اس کے علاوہ فصیل کے کنگروں کے درمیان کی درزیں بھی ’جھانکی‘کہلاتی ہیں۔ جلوہ گاہ (یعنی جھروکے) کو بھی ’جھانکی‘ کہا جاتا ہے۔

مزید پڑھیے

تہذیب سیکھنا مقصود ہو تو اردو سیکھ لیجیے

  • ابو نثر(احمد حاطب صدیقی)
اخلاق

مغرب کی بد تہذیبیوں میں سے ایک بدتمیزی اور ہمارے برقی ذرائع ابلاغ میں در آئی ہے۔ انگریزی زبان میں ’آپ، تم اور تُو‘ کا فرق تو ہے نہیں، You کی لاٹھی سے سب کو ہانکا جاتا ہے۔ وہاں القاب و آداب کے بغیر نام لے کرپکارنا بے تکلفی کا اظہارہے۔ اگر پیارسے پُکارنے کا نام معلوم ہو جائے تو کیا کہنے۔ معلوم نہ ہو تب بھی ایلزبتھ کو لزی اور جیکب کو جیکی پکارنے میں کوئی حرج نہیں۔ اس عمل کی نقالی نے اردو زبان کی تہذیب، ادب آداب اور رکھ رکھاؤ کو متاثر کیا ہے۔

مزید پڑھیے

اردو زبان کیا بھولے ، اردو کے ہندسے ، گنتی اور اعداد بھول بیٹھے

  • ابو نثر(احمد حاطب صدیقی)

گنتی سے بننے والے محاوروں کی گنتی کرنا آسان نہیں۔صرف عدد ’ایک‘ سے بننے والے چند محاوروں پر ایک نظر ڈال لیجیے۔ ’ایک آنچ کی کسر رہ جانا‘یعنی ذرا سانقص یا کمی باقی رہ جانا۔’ ایک آنکھ سے دیکھنا‘یعنی سب کو یکساں سمجھنا، اپنے پرائے کا فرق نہ کرنا، انصاف پسند ہونا۔’ ایک آنکھ نہ بھانا‘ یعنی بالکل ہی پسند نہ آنا۔’ ایک انڈا وہ بھی گندا‘ یہ محاورہ بالعموم ایک ہی بیٹا اور وہ بھی نالائق ہونے کے موقع پر استعمال کیا جاتا ہے، یا ایک ہی چیز میسر ہو اور وہ بھی ناکارہ۔’ ایک اور ایک گیارہ‘یا ’ ایک سے دو بھلے‘

مزید پڑھیے

اردو زبان کا حق ہے کہ اس کے تحفظ اور فروغ کو آگے آیا جائے

  • ابو نثر(احمد حاطب صدیقی)
اردو

انگریزی الفاظ کا غلبہ شاید قبول کرلیا جاتا، مگر مسلمانانِ پاکستان اپنی زبان کو قرآن و حدیث سے قریب رکھنا چاہتے ہیں، کہ ہمارے بچے جب قرآنِ مجید کی تلاوت کریں یا کسی حدیثِ مبارکہ کے اصل الفاظ پڑھیں تو اجنبیت محسوس نہ کریں۔ سورۃ الفاتحہ کے تقریباً تمام الفاظ ہمارے اُردو روزمرہ کا حصہ ہیں۔

مزید پڑھیے

اپنی زبان کو فخر سے گلے لگانے والے ہی آگے بڑھ پاتے ہیں

  • ابو نثر(احمد حاطب صدیقی)
اردو

جو تیز رَو ہوتے ہیں، وہ پیش رَو ہوتے ہیں۔ ہم تو صرف پَیرو ہیں۔ پیروی کرنے میں طاق۔ نقّالی میں یکتا۔ ہر شعبے میں ’نقلی مال‘ بنانے کے ماہر۔ دنیا بھر میں ہمیں ’نقّال درجۂ اوّل‘ مانا جاتا ہے۔ جس شعبے میں بھی دیکھیے ہم فقط نقّالی ہی کررہے ہیں… تعلیمات میں، ابلاغیات میں اور طرزِ حیات میں۔ لیکن نقال کتنے ہی اچھے نقال کیوں نہ ہوجائیں، رہیں گے نقَّال کے نقَّال۔ ’نقل‘ کو کبھی ’اصل‘ کا مقام نہیں ملتا۔ سو ہمیں اپنا اصل مقام حاصل کرنے کے لیے اپنی اصلیت سے دست بردار نہیں ہونا چاہیے۔

مزید پڑھیے

اپنی کم علی کو اردو زبان کی کم مائیگی پر متہم مت کیجیے

  • ابو نثر(احمد حاطب صدیقی)
اردو

اُردو کا ذخیرۂ الفاظ اُن کے دامن میں سما نہیں سکا۔ سو، اپنی تنگ دامنی کو انھوں نے اُردو ہی کی تنگ دامانی قرار دے ڈالا۔ کہتے ہیں کہ معاصر علوم کی تعلیم اُردو میں دی ہی نہیں جا سکتی۔ دلیل یہ ہے کہ اُردوکے دامن میں اتنی وسعت نہیں کہ جدید علوم کا احاطہ کرپائے۔ صاحبو! یہ دعویٰ کرے تو وہ کرے جسے اُردو زبان پر عبور ہونے کا بھی دعویٰ ہو۔ ماں باپ یا ماموں سے سن کر اُردو بول لینے اور لکھ لینے کا مطلب یہ تو نہیں کہ اُردو پر عبور ہوگیا۔

مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2