افسانہ

خزاں گزیدہ

قیدی کو اس حالت میں لایا گیا کہ گلے میں طوق اور پاﺅں میں زنجیریں، زنجیروں کی چھبن سے پاﺅں جگہ جگہ سے زخمی ہوگئے تھے اور ان سے خون رس رہا تھا۔ طوق کے دباﺅ سے گردن کے گرد سرخ حلقہ بن گیا تھا جو کسی وقت بھی پھٹ سکتا تھا۔ قیدی طوق کے بوجھ اور پاﺅں کی زنجیروں کی وجہ سے سیدھا کھڑا نہیں ...

مزید پڑھیے

دلی کی سیر

’’اچھی بہن ہمیں بھی تو آنے دو‘‘ یہ آواز دالان میں سے آئی، اور ساتھ ہی ایک لڑکی کرتے کے دامن سے ہاتھ پونچھتی ہوئی کمرے میں داخل ہوئی۔ ملکہ بیگم ہی پہلی تھیں جو اپنی سب ملنے والیوں میں پہلے پہل ریل میں بیٹھی تھیں۔ اور وہ بھی فرید آباد سے چل کر دہلی ایک روز کے لیے آئی تھیں محلہ ...

مزید پڑھیے

افطار

روزہ دار روزہ کھلوادے، اللہ تیرا بھلا کرے گا۔ کی صدائیں ڈیوڑھی سے آئیں۔ ڈپٹی صاحب کی بیگم صاحبہ جن کا مزاج پہلے ہی سے چڑچڑا تھا بولیں، ’’نامعلوم کم بخت یہ سارے دن کہاں مر جاتے ہیں۔ روزہ بھی تو چین سے نہیں کھولنے دیتے!‘‘ ’’اللہ تیرا بھلا کرے گا!‘‘ کی کانپتی آواز پھر گھر ...

مزید پڑھیے

ساس اور بہو

لو آج صبح ہی سے انہوں نے شور مچانا شروع کر دیا۔ ’’اے بہن! کیا پوچھتی ہو کہ تمہاری ساس کیوں خفا ہو رہی ہیں۔ ان کی عادت ہی یہ ہے۔ ہر آئے گئے سب کے سامنے میرا رونا لے کر بیٹھ جاتی ہیں۔ ساری دنیا کے عیب مجھ میں ہیں۔ صورت میری بری، پھوہڑ میں، بچوں کو رکھنا میں نہیں جانتی، اپنے بچوں ...

مزید پڑھیے

غریبوں کا بھگوان

درگا مصیبت کی ماری چار بچوں کو پالتے پالتے بالکل بے دم ہو رہی تھی۔ محنت مزدوری کسی سے اسے دریغ نہ تھا۔ بیوگی، غربت اور چار بچے! سلائی کڑھائی کے سوا اسے اور کچھ نہ آتا تھا۔ اسی سلائی کی بدولت پانچ چھ روپے مشکل سے جمع ہو جاتے اور گزارہ چل جاتا۔ صبح ہی صبح اٹھ کر پوجا کرتی۔ گڑگڑا کر ...

مزید پڑھیے

آصف جہاں کی بہو

آصف جہاں کے شوہر ایک بہت پیسہ والے ڈپٹی کلکٹر تھے اور ان کا اکلوتا لڑکا نور الحسن کئی بچوں کے مرنے کے بعد جیا تھا۔ سب ہی کا لاڈلا تھا۔ ایسے کنبہ میں تو کوئی ایسا نہ تھا جو خوشی سے اپنی بیٹی نور الحسن کو نہ دے دیتا، لیکن آصف جہاں کی آرزو تھی کہ کبریٰ کی لڑکی اپنے بچے کے لئے ...

مزید پڑھیے

وہ

میری اس سے شفا خانے میں ملاقات ہوئی، وہ بھی دوا لینے گئی تھی اور میں بھی۔ اس کو دیکھ کر سب عورتیں بچنے لگیں۔ ڈاکٹر نے بھی اپنی کراہت کا اظہار آنکھیں بند کر کے کیا۔ گھن تو مجھ کو بھی آئی لیکن میں نے کسی نہ کسی طرح سے اس کی طرف دیکھ کر مسکرا دیا، وہ بھی مسکرائی۔ کم از کم کوشش تو کی۔ ...

مزید پڑھیے

مجرم کون

شام کا وقت ہے، انگلش کلب میں آج بہت رونق ہے۔ سٹرک پر دور دور تک موٹریں کھڑی ہیں۔ دیواروں پر ٹینس کے نیلے پردے کسے ہوئے ہیں جو اندر کی کارروائی گندی اور غلیظ ہندوستانی آنکھوں سے چھپانے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن پھر بھی کسی نہ کسی صاحب یا میم صاحب یا کسی ہندوستانی افسر پر نظر پڑ ہی ...

مزید پڑھیے

میرا ایک سفر

شکنتلا۔۔۔ تم لڑکیاں بھی کتنی بد مذاق ہو، میری گھڑی پیچھے کردی، اگر ریل چھوٹ جاتی تو؟ کل کالج سے اتنی دیر کر کے چلی کہ اسٹیشن پر پہنچی تو گاڑی گھڑی تو تھی، لیکن گارڈ سیٹی پر سیٹی بجا رہا تھا۔ جس مصیبت سے میں نے اسے پکڑا بس میں ہی جانتی ہوں۔ اپنی ساڑی اونچی اٹھا میں نے پل پر سے ...

مزید پڑھیے

کفن بکس والا

نہ تو وہ کبھی آس پاس کی بستیوں میں دیکھا گیا تھا اور نہ ہی اسے یہاں کوئی جانتا تھا۔ اس پر ایک نظر ڈالتے ہی قدیم دور کی گم شدہ انسانی نسلوں کے ہیولے ذہن میں تھر تھر انے لگتے تھے۔ پھر بھی یہ اندازہ لگا نا مشکل تھا کہ وہ کون ہے؟ کہاں سے آیا ہے۔ لوگوں نے بھی کھوج کی ضرورت نہیں سمجھی ...

مزید پڑھیے
صفحہ 67 سے 233