شرارت نگر

کوئی ایسا اسکول بھی تو کھلے
جہاں کاپیاں اور کتابیں نہ ہوں
دیواروں پہ لکھا ہو پڑھنا نہیں
ترقی کے زینے پہ چڑھنا نہیں
رہ علم میں آگے بڑھنا نہیں
گلے میرے یہ علم مڑھنا نہیں
ہمیشہ رہیں خوش کہ اے چل بلے
کوئی ایسا اسکول بھی تو کھلے
ہمیں نہ سکھاؤ یہ جی او ٹی گاٹ
ہمارا تو غصہ ہے ایچ او ٹی ہاٹ
کہ ہم توڑ ڈالیں یہ پی او ٹی پاٹ
چھڑک دیں گے چہرے پہ ہم انکپاٹ
پڑے داغ ایسا کہ پھر نہ دھلے
کوئی ایسا اسکول بھی تو کھلے
نہ کرنی پڑے یاد یہ ہسٹری
نہ جغرافیہ ہو اور نہ کیمسٹری
وکالت کریں گے نہ بیرسٹری
سکھا دو شرارت کی پامسٹری
کہ شیطان بننے پہ ہم ہیں تلے
کوئی ایسا اسکول بھی تو کھلے
بڑے ہو کے بھالو نچائیں گے ہم
اکھاڑے میں مگدر گھمائیں گے ہم
نہ پڑھنے کو انگلینڈ جائیں گے ہم
تمہیں پر کبوتر اڑائیں گے ہم
جہالت کے پلڑے میں ہم ہیں تلے
کوئی ایسا اسکول بھی تو کھلے