شہر کی آنکھوں میں

میں پہاڑوں سے اتر آیا
تو
مجھ پر یہ کھلا
اب پلٹ جانے کی خواہش ہے فضول!
سارے رستے بند ہیں
شہر کی آنکھوں میں اک پیغام ہے میرے لئے