اندھا سفر فاروق مضطر 07 ستمبر 2020 شیئر کریں جانے کب سے یونہی جسموں کے خرابوں میں آوارہ یہ لوگ چہرہ چہرہ گرد گرد دست و پا درماندگی جانے کب تک لوگ چلتے رہیں گے اپنے کاندھوں پر لئے ان دیکھا بوجھ