سبھی صدیوں کو مل کر سوچنا ہے
سبھی صدیوں کو مل کر سوچنا ہے
کہ اک لمحے کا من کیوں انمنا ہے
تمہارے پاس ہیں علم و ہنر سب
ہمارے پاس بس اک بچپنا ہے
بچا کر تم اسے گلک میں رکھو
ہمیں تو زندگی کو خرچنا ہے
ہیں کچھ ایمان تیرے کھیل میں یا
ترا مقصد یہاں بس جیتنا ہے
سوا اس کے قیامت اور کیا ہے
خدائی کا خدا سے سامنا ہے
ذرا یہ سوچ کر تقریر کرنا
تمہارے بعد ہم کو بولنا ہے
چمک سورج کی کم تھوڑے ہوئی ہے
اسے گھیرے ہوئے بادل گھنا ہے
کسی دن بھاڑ کو وہ پھوڑ دے گا
جسے کہتے ہیں سب تھوتھا چنا ہے