کہیں چندن مہکتا ہے کہیں کیسر مہکتا ہے

کہیں چندن مہکتا ہے کہیں کیسر مہکتا ہے
یہ خوشبو ہے بزرگوں کی جو میرا گھر مہکتا ہے


وہ اپنی جھریوں والی ہتھیلی میں دعا بھر کر
جو چھو دیتے ہیں میرا سر تو میرا سر مہکتا ہے


اگربتی کے جیسا ہو گیا ہے دل ہمارا اب
وہ اپنے دیوتا کے سامنے جل کر مہکتا ہے


تمہارے شہر میں اب تو بہاریں بھی ہوئی باسی
ہمارے گاؤں آ جاؤ یہاں پت جھڑ مہکتا ہے


مرے اس جسم کی اپنی کوئی خوشبو نہیں لیکن
مہکتا ہوں میں اس کارن مرا دلبر مہکتا ہے


سڑک پر ٹھوکریں دنیا کی وہ کھاتا رہا برسوں
اسے مندر میں جب رکھا وہی پتھر مہکتا ہے


ترا بھیگا بدن اک دن نظر سے چھو لیا میں نے
اسی دن سے مری آنکھوں کا ہر منظر مہکتا ہے