رشتے
نازک ہو گئے ہیں رشتے
ٹوٹ رہے ہیں دھاگے کی طرح
منہ موڑ لیتے ہیں لوگ
دل توڑ دیتے ہیں
رخ پھیر لیتے ہیں
بس چلے تو یادوں کو بھی کھرچ ڈالیں
تصور کو بھی دل سے نکال پھینکیں
حسین وقت کی جو یادیں ہیں
یہ مگر ہو نہیں سکتا
پھر بھی توڑ کے رشتوں کو
آتے ہیں پیش اجنبی کی طرح
نازک ہو گئے ہیں رشتے
ٹوٹ رہے ہیں دھاگے کی طرح