رنج و حزن و ملال نہ سائیں

رنج و حزن و ملال نہ سائیں
کوئی میرا کمال نہ سائیں


اک ترے بعد ہو مرے دل میں
اور کوئی خیال نہ سائیں


بخت میں ہے تری نظر تو پھر
بخت میں ہو زوال نہ سائیں


بادشاہا تری ہے سرداری
میں کروں گی سوال نہ سائیں


ہے یقیں آپ لوٹ آئیں گے
کب رہا احتمال نہ سائیں


اب ربابؔ عادت اذیت ہے
میں رہوں اور نڈھال نہ سائیں