رہ حیات کو آساں بنا سکو تو چلو

رہ حیات کو آساں بنا سکو تو چلو
ہمارا ساتھ اگر تم نبھا سکو تو چلو


نگاہ ناز کا جادو جگا سکو تو چلو
قدم قدم پہ نئے گل کھلا سکو تو چلو


رہ وفا میں غموں کے بہت اندھیرے ہیں
ہر ایک حال میں تم مسکرا سکو تو چلو


مرے خیال کی دنیا ہے مجھ پہ چھائی ہوئی
مرے خیال کی دنیا پہ چھا سکو تو چلو


بڑے خلوص سے چہرے فریب دیتے ہیں
نگاہ بن کے دلوں میں سما سکو تو چلو


سجا کے رات کے ماتھے پہ چاند کا جھومر
مجھے اندھیرے میں رستہ دکھا سکو تو چلو


نئی ہے راہ تو قیصرؔ نئی نگاہ بھی ہو
نئی حیات کے نغمے سنا سکو تو چلو