وہاں کی روشنیوں نے بھی ظلم ڈھائے بہت
وہاں کی روشنیوں نے بھی ظلم ڈھائے بہت میں اس گلی میں اکیلا تھا اور سائے بہت کسی کے سر پہ کبھی ٹوٹ کر گرا ہی نہیں اس آسماں نے ہوا میں قدم جمائے بہت نہ جانے رت کا تصرف تھا یا نظر کا فریب کلی وہی تھی مگر رنگ جھلملائے بہت ہوا کا رخ ہی اچانک بدل گیا ورنہ مہک کے قافلے صحرا کی سمت آئے ...