قومی زبان

وہاں کی روشنیوں نے بھی ظلم ڈھائے بہت

وہاں کی روشنیوں نے بھی ظلم ڈھائے بہت میں اس گلی میں اکیلا تھا اور سائے بہت کسی کے سر پہ کبھی ٹوٹ کر گرا ہی نہیں اس آسماں نے ہوا میں قدم جمائے بہت نہ جانے رت کا تصرف تھا یا نظر کا فریب کلی وہی تھی مگر رنگ جھلملائے بہت ہوا کا رخ ہی اچانک بدل گیا ورنہ مہک کے قافلے صحرا کی سمت آئے ...

مزید پڑھیے

دل کے ویرانے میں اک پھول کھلا رہتا ہے

دل کے ویرانے میں اک پھول کھلا رہتا ہے کوئی موسم ہو مرا زخم ہرا رہتا ہے شب کو ہوگا افق جاں سے ترا حسن طلوع یہ وہ خورشید ہے جو دن کو چھپا رہتا ہے یہی دیوار جدائی ہے زمانے والو ہر گھڑی کوئی مقابل میں کھڑا رہتا ہے کتنا چپ چاپ ہی گزرے کوئی میرے دل سے مدتوں ثبت نشان کف پا رہتا ہے سارے ...

مزید پڑھیے

میں شاخ سے اڑا تھا ستاروں کی آس میں

میں شاخ سے اڑا تھا ستاروں کی آس میں مرجھا کے آ گرا ہوں مگر سرد گھاس میں سوچو تو سلوٹوں سے بھری ہے تمام روح دیکھو تو اک شکن بھی نہیں ہے لباس میں صحرا کی بود و باش ہے اچھی نہ کیوں لگے سوکھی ہوئی گلاب کی ٹہنی گلاس میں چمکے نہیں نظر میں ابھی نقش دور کے مصروف ہوں ابھی عمل انعکاس ...

مزید پڑھیے

خزاں کے چاند نے پوچھا یہ جھک کے کھڑکی میں

خزاں کے چاند نے پوچھا یہ جھک کے کھڑکی میں کبھی چراغ بھی جلتا ہے اس حویلی میں یہ آدمی ہیں کہ سائے ہیں آدمیت کے گزر ہوا ہے مرا کس اجاڑ بستی میں جھکی چٹان پھسلتی گرفت جھولتا جسم میں اب گرا ہی گرا تنگ و تار گھاٹی میں زمانے بھر سے نرالی ہے آپ کی منطق ندی کو پار کیا کس نے الٹی کشتی ...

مزید پڑھیے

کنار آب کھڑا خود سے کہہ رہا ہے کوئی

کنار آب کھڑا خود سے کہہ رہا ہے کوئی گماں گزرتا ہے یہ شخص دوسرا ہے کوئی ہوا نے توڑ کے پتہ زمیں پہ پھینکا ہے کہ شب کی جھیل میں پتھر گرا دیا ہے کوئی بٹا سکے ہیں پڑوسی کسی کا درد کبھی یہی بہت ہے کہ چہرے سے آشنا ہے کوئی درخت راہ بتائیں ہلا ہلا کر ہاتھ کہ قافلے سے مسافر بچھڑ گیا ہے ...

مزید پڑھیے

دنیا والوں نے چاہت کا مجھ کو صلہ انمول دیا

دنیا والوں نے چاہت کا مجھ کو صلہ انمول دیا پیروں میں زنجیریں ڈالیں ہاتھوں میں کشکول دیا اتنا گہرا رنگ کہاں تھا رات کے میلے آنچل کا یہ کس نے رو رو کے گگن میں اپنا کاجل گھول دیا یہ کیا کم ہے اس نے بخشا ایک مہکتا درد مجھے وہ بھی ہیں جن کو رنگوں کا اک چمکیلا خول دیا مجھ سا بے مایہ ...

مزید پڑھیے

دشت و صحرا اگر بسائے ہیں

دشت و صحرا اگر بسائے ہیں ہم گلستاں میں کب سمائے ہیں آپ نغموں کے منتظر ہوں گے ہم تو فریاد لے کے آئے ہیں ایک اپنا دیا جلانے کو تم نے لاکھوں دیے بجھائے ہیں کیا نظر آئے گا ابھی ہم کو یک بیک روشنی میں آئے ہیں یوں تو سارا چمن ہمارا ہے پھول جتنے بھی ہیں پرائے ہیں

مزید پڑھیے

ہم جنس اگر ملے نہ کوئی آسمان پر

ہم جنس اگر ملے نہ کوئی آسمان پر بہتر ہے خاک ڈالیے ایسی اڑان پر آ کر گرا تھا کوئی پرندہ لہو میں تر تصویر اپنی چھوڑ گیا ہے چٹان پر پوچھو سمندروں سے کبھی خاک کا پتہ دیکھو ہوا کا نقش کبھی بادبان پر یارو میں اس نظر کی بلندی کو کیا کروں سایہ بھی اپنا دیکھتا ہوں آسمان پر کتنے ہی زخم ...

مزید پڑھیے

کہاں رکیں گے مسافر نئے زمانوں کے

کہاں رکیں گے مسافر نئے زمانوں کے بدل رہا ہے جنوں زاویے اڑانوں کے یہ دل کا زخم ہے اک روز بھر ہی جائے گا شگاف پر نہیں ہوتے فقط چٹانوں کے چھلک چھلک کے بڑھا میری سمت نیند کا جام پگھل پگھل کے گرے قفل قید خانوں کے ہوا کے دشت میں تنہائی کا گزر ہی نہیں مرے رفیق ہیں مطرب گئے زمانوں ...

مزید پڑھیے

جس دم قفس میں موسم گل کی خبر گئی

جس دم قفس میں موسم گل کی خبر گئی اک بار قیدیوں پہ قیامت گزر گئی دھندلا گئے نقوش تو سایہ سا بن گیا دیکھا کیا میں ان کو جہاں تک نظر گئی بہتر تھا میں جو دور سے پھولوں کو دیکھتا چھونے سے پتی پتی ہوا میں بکھر گئی کتنے ہی لوگ صاحب احساس ہو گئے اک بے نوا کی چیخ بڑا کام کر گئی تنہائیوں ...

مزید پڑھیے
صفحہ 940 سے 6203