قومی زبان

مبارک وہ ساعت

میں بھٹکا ہوا اک مسافر رہ و رسم منزل سے ناآشنائی پہ نازاں تعاقب میں اپنی ہی پرچھائیوں کے رواں تھا میرے جسم کا بوجھ دھرتی سنبھالے ہوئے تھی مگر اس کی رعنائیوں سے مجھے کوئی دل بستگی ہی نہیں تھی کبھی راہ چلتے ہوئے خاک کی روح پرور کشش میں نے محسوس کی ہی نہیں تھی میں آنکھوں سے بینا تھا ...

مزید پڑھیے

لرزتا دیپ

دور شب کا سرد ہات آسماں کے خیمۂ زنگار کی آخری قندیل گل کرنے بڑھا اور کومل چاندنی ایک در بستہ گھروندے سے پرے مضمحل پیڑوں پہ گر کر بجھ گئی بے نشاں سائے کی دھیمی چاپ پر اونگتے رستے کے ہر ذرے نے پل بھر کے لیے اپنی پلکوں کی بجھی درزوں سے جھانکا اور آنکھیں موند لیں اس سمے طاق شکستہ ...

مزید پڑھیے

کالا پتھر

میرا چہرہ آئینہ ہے آئینے پر داغ جو ہوتے لہو کی برکھا سے میں دھوتا اپنے اندر جھانک کے دیکھو دل کے پتھر میں کالک کی کتنی پرتیں جمی ہوئی ہیں جن سے ہر نتھرا ستھرا منظر کجلا سا گیا دریا سوکھ گئے ہیں شرم کے مارے کوئلے پر سے کالک کون اتارے!!

مزید پڑھیے

مجرم

یہی رستہ مری منزل کی طرف جاتا ہے جس کے فٹ پاتھ فقیروں سے اٹے رہتے ہیں خستہ کپڑوں میں یہ لپٹے ہوئے مریل ڈھانچے یہ بھکاری کہ جنہیں دیکھ کے گھن آتی ہے ہڈیاں جسم کی نکلی ہوئی پچکے ہوئے گال میلے سر میں جوئیں، اعضا سے ٹپکتا ہوا کوڑھ روح بیمار، بدن سست، نگاہیں پامال ہاتھ پھیلائے پڑے ...

مزید پڑھیے

جشن عید

سبھی نے عید منائی مرے گلستاں میں کسی نے پھول پروئے کسی نے خار چنے بنام اذن تکلم بنام جبر سکوت کسی نے ہونٹ چبائے کسی نے گیت بنے بڑے غضب کا گلستاں میں جشن عید ہوا کہیں تو بجلیاں کوندیں کہیں چنار جلے کہیں کہیں کوئی فانوس بھی نظر آیا بطور خاص مگر قلب داغ دار جلے عجب تھی عید ...

مزید پڑھیے

دعوت فکر

کس طرح ریت کے سمندر میں کشتیٔ زیست ہے رواں سوچو سن کے باد صبا کی سرگوشی کیوں لرزتی ہیں پتیاں سوچو پتھروں کی پناہ میں کیوں ہے آئنہ ساز کی دکاں سوچو اصل سرچشمۂ وفا کیا ہے وجہ بے مہریٔ بتاں سوچو ذوق تعمیر کیوں نہیں مٹتا کیوں اجڑتی ہیں بستیاں سوچو فکر سقراط ہے کہ زہر کا ...

مزید پڑھیے

گریز پا

دھیرے دھیرے گر رہی تھیں نخل شب سے چاندنی کی پتیاں بہتے بہتے ابر کا ٹکڑا کہیں سے آ گیا تھا درمیاں ملتے ملتے رہ گئی تھیں مخملیں سبزہ پہ دو پرچھائیاں جس طرح سپنے کے جھولے سے کوئی اندھے کنویں میں جا گرے ناگہاں کجلا گئے تھے شرمگیں آنکھوں کے نورانی دیے جس طرح شور جرس سے کوئی واماندہ ...

مزید پڑھیے

یاد

رات اک لڑکھڑاتے جھونکے سے ناگہاں سنگ سرخ کی سل پر آئنہ گر کے پاش پاش ہوا اور ننھی نکیلی کرچوں کی ایک بوچھاڑ دل کو چیر گئی

مزید پڑھیے

اندمال

شام کی سیڑھیاں کتنی کرنوں کا مقتل بنیں باد مسموم نے توڑ کر کتنے پتے سپرد خزاں کر دیے بہہ کے مشکیزۂ ابر سے کتنی بوندیں زمیں کی غذا بن گئیں غیرممکن تھا ان کا شمار تھک گئیں گننے والے ہر اک ہاتھ کی انگلیاں ان گنت کہہ کے آگے بڑھا وقت کا کارواں ان گنت تھے مرے زخم دل ٹوٹی کرنوں، بکھرتے ...

مزید پڑھیے

خرد فریب نظاروں کی کوئی بات کرو

خرد فریب نظاروں کی کوئی بات کرو جنوں نواز بہاروں کی کوئی بات کرو کسی کی وعدہ خلافی کا ذکر خوب نہیں مرے رفیق ستاروں کی کوئی بات کرو زمانہ ساز زمانے کی بات رہنے دو خلوص دوست کے ماروں کی کوئی بات کرو گھٹا کی اوٹ سے چھپ کر جو دیکھتے تھے ہمیں انہیں شریر ستاروں کی کوئی بات ...

مزید پڑھیے
صفحہ 937 سے 6203