قومی زبان

وہ لوگ آئیں جنہیں حوصلہ زیادہ ہے

وہ لوگ آئیں جنہیں حوصلہ زیادہ ہے غزل میں خون کا مصرف ذرا زیادہ ہے سب اپنے آپ کو دہرا رہے ہیں رہ رہ کر وہ اس لیے کہ پڑھا کم لکھا زیادہ ہے یہ سچ ہے کوئی فرشتہ نہیں مرے اندر مگر خطا کی بہ نسبت سزا زیادہ ہے مرا خمار اتر جائے تو یہ فیصلہ ہو تری شراب میں کیا کم ہے کیا زیادہ ہے غزل اسی ...

مزید پڑھیے

دلوں کے مابین شک کی دیوار ہو رہی ہے

دلوں کے مابین شک کی دیوار ہو رہی ہے تو کیا جدائی کی راہ ہموار ہو رہی ہے ذرا سا مجھ کو بھی تجربہ کم ہے راستے کا ذرا سی تیری بھی تیز رفتار ہو رہی ہے ادھر سے بھی جو چاہیے تھا نہیں ملا ہے ادھر ہماری بھی عمر بے کار ہو رہی ہے شدید گرمی میں کیسے نکلے وہ پھول چہرہ سو اپنے رستے میں دھوپ ...

مزید پڑھیے

سب کے ہوتے ہوئے لگتا ہے کہ گھر خالی ہے

سب کے ہوتے ہوئے لگتا ہے کہ گھر خالی ہے یہ تکلف ہے کہ جذبات کی پامالی ہے آسمانوں سے اترنے کا ارادا ہو تو سن شاخ پر ایک پرندے کی جگہ خالی ہے جس کی آنکھوں میں شرارت تھی وہ محبوبہ تھی یہ جو مجبور سی عورت ہے یہ گھر والی ہے رات بے لطف ہے پرہیز کے سالن کی طرح دن بھکاری کے کٹورے کی طرح ...

مزید پڑھیے

جھوٹ سچائی کا حصہ ہو گیا

جھوٹ سچائی کا حصہ ہو گیا اک طرح سے یہ بھی اچھا ہو گیا اس نے اک جادو بھری تقریر کی قوم کا نقصان پورا ہو گیا شہر میں دو چار کمبل بانٹ کر وہ سمجھتا ہے مسیحا ہو گیا یہ تیری آواز نم کیوں ہو گئی غمزدہ میں تھا تجھے کیا ہو گیا بے وفائی آ گئی چوپال تک گاؤں لیکن شہر جیسا ہو گیا سچ بہت ...

مزید پڑھیے

سارے بھولے بسروں کی یاد آتی ہے

سارے بھولے بسروں کی یاد آتی ہے ایک غزل سب زخم ہرے کر جاتی ہے پا لینے کی خواہش سے محتاط رہو محرومی کی بیماری لگ جاتی ہے غم کے پیچھے مارے مارے پھرنا کیا یہ دولت تو گھر بیٹھے آ جاتی ہے دن کے سب ہنگامے رکھنا ذہنوں میں رات بہت سناٹے لے کر آتی ہے دامن تو بھر جاتے ہیں عیاری ...

مزید پڑھیے

تھوڑا سا ماحول بنانا ہوتا ہے

تھوڑا سا ماحول بنانا ہوتا ہے ورنہ کسی کے ساتھ زمانہ ہوتا ہے سچا شعر سنانے والے ختم ہوئے اب تو خالی کھیل دکھانا ہوتا ہے آنسو پہلی شرط ہے اس سمجھوتے کی غم تو سانسوں کا جرمانہ ہوتا ہے لال قلعے کی دیواروں پر لکھوا دو دل سب سے محفوظ ٹھکانا ہوتا ہے دنیا میں بھر مار ہے نقلی لوگوں ...

مزید پڑھیے

کوئی بھی دار سے زندہ نہیں اترتا ہے

کوئی بھی دار سے زندہ نہیں اترتا ہے مگر جنون ہمارا نہیں اترتا ہے تباہ کر دیا احباب کو سیاست نے مگر مکان سے جھنڈا نہیں اترتا ہے میں اپنے دل کے اجڑنے کی بات کس سے کہوں کوئی مزاج پہ پورا نہیں اترتا ہے کبھی قمیض کے آدھے بٹن لگاتے تھے اور اب بدن سے لبادہ نہیں اترتا ہے مصالحت کے بہت ...

مزید پڑھیے

اب بند جو اس ابر گہربار کو لگ جائے

اب بند جو اس ابر گہربار کو لگ جائے کچھ دھوپ ہمارے در و دیوار کو لگ جائے پلکوں پہ سجائے رہو امید کے جگنو کیا جانیے کس کی دعا بیمار کو لگ جائے سولی پہ بھی اس بات کی کوشش ہے ہماری ایثار ہمارا ترے معیار کو لگ جائے حق گوئی سے میری ہی پریشان ہے دنیا کیا ہو یہ وبا اور جو دو چار کو لگ ...

مزید پڑھیے

رشتوں کی دلدل سے کیسے نکلیں گے

رشتوں کی دلدل سے کیسے نکلیں گے ہر سازش کے پیچھے اپنے نکلیں گے چاند ستارے گود میں آ کر بیٹھ گئے سوچا یہ تھا پہلی بس سے نکلیں گے سب امیدوں کے پیچھے مایوسی ہے توڑو یہ بادام بھی کڑوے نکلیں گے میں نے رشتے طاق پہ رکھ کر پوچھ لیا اک چھت پر کتنے پرنالے نکلیں گے جانے کب یہ دوڑ تھمے گی ...

مزید پڑھیے

لوگ کہتے ہیں کہ اس کھیل میں سر جاتے ہیں

لوگ کہتے ہیں کہ اس کھیل میں سر جاتے ہیں عشق میں اتنا خسارہ ہے تو گھر جاتے ہیں موت کو ہم نے کبھی کچھ نہیں سمجھا مگر آج اپنے بچوں کی طرف دیکھ کے ڈر جاتے ہیں زندگی ایسے بھی حالات بنا دیتی ہے لوگ سانسوں کا کفن اوڑھ کے مر جاتے ہیں پاؤں میں اب کوئی زنجیر نہیں ڈالتے ہم دل جدھر ٹھیک ...

مزید پڑھیے
صفحہ 935 سے 6203