وہ لوگ آئیں جنہیں حوصلہ زیادہ ہے
وہ لوگ آئیں جنہیں حوصلہ زیادہ ہے غزل میں خون کا مصرف ذرا زیادہ ہے سب اپنے آپ کو دہرا رہے ہیں رہ رہ کر وہ اس لیے کہ پڑھا کم لکھا زیادہ ہے یہ سچ ہے کوئی فرشتہ نہیں مرے اندر مگر خطا کی بہ نسبت سزا زیادہ ہے مرا خمار اتر جائے تو یہ فیصلہ ہو تری شراب میں کیا کم ہے کیا زیادہ ہے غزل اسی ...