قومی زبان

ساتھ غربت میں کوئی غیر نہ اپنا نکلا

ساتھ غربت میں کوئی غیر نہ اپنا نکلا میں فقط درد کے صحرا میں اکیلا نکلا میں نے مانگی تھی شب غم کے گزرنے کی دعا اور مرے گھر سے بہت دور اجالا نکلا کوئی چہرہ نہ کوئی عکس نظر آتا ہے اپنی تقدیر کا آئینہ بھی اندھا نکلا زندگی کس سے اب امید مداوا رکھے دشمن جاں تو مرا اپنا مسیحا نکلا وہ ...

مزید پڑھیے

دامن ضبط کو اشکوں میں بھگو لیتا ہوں

دامن ضبط کو اشکوں میں بھگو لیتا ہوں درد جب حد سے گزرتا ہے تو رو لیتا ہوں آنکھ لگتی ہی نہیں نیند کہاں سے آئے نیند آتی نہیں کہنے کو تو سو لیتا ہوں جب نہیں ملتا انیس غم فرقت کوئی رکھ کے تصویر تری سامنے رو لیتا ہوں اب تری یاد ہی تسکین دل و جاں ہے مجھے اب ترے درد کے بستر پہ بھی سو لیتا ...

مزید پڑھیے

تو نہ آیا تری یادوں کی ہوا تو آئی

تو نہ آیا تری یادوں کی ہوا تو آئی دل کے تپتے ہوئے صحرا پہ گھٹا تو آئی میں تو سمجھا تھا کہ اب کوئی نہ اپنا ہوگا تیرے کوچے سے مگر ہو کے صبا تو آئی میرے مرنے کی سہی جاں سے گزرنے کی سہی میرے حق میں تیرے ہونٹوں پہ دعا تو آئی دل دہی کا جو سلیقہ نہیں آیا نہ سہی آپ کو دل کے دکھانے کی ادا ...

مزید پڑھیے

کہانی میں چھوٹا سا کردار ہے

کہانی میں چھوٹا سا کردار ہے ہمارا مگر ایک معیار ہے خدا تجھ کو سننے کی توفیق دے مری خامشی میرا اظہار ہے یہ کیسے علاقے میں ہم آ بسے گھروں سے نکلتے ہی بازار ہے سیاست کے چہرے پہ رونق نہیں یہ عورت ہمیشہ کی بیمار ہے حقیقت کا اک شائبہ تک نہیں تمہاری کہانی مزے دار ہے تعلق کی تجہیز و ...

مزید پڑھیے

یہ تری خلق نوازی کا تقاضہ بھی نہیں

یہ تری خلق نوازی کا تقاضہ بھی نہیں کہیں دریا ہے رواں اور کہیں قطرہ بھی نہیں اپنے آقاؤں کے عیبوں کو محاسن سمجھے اتنی پابند عقیدت تو رعایا بھی نہیں اختیارات سے حق تک ہیں زبانی باتیں دستخط کیا کسی کاغذ پہ انگوٹھا بھی نہیں کوئی امکان نہیں ہے کسی خوش فہمی کا چارہ گر تم ہو تو پھر ...

مزید پڑھیے

سفر سے لوٹ جانا چاہتا ہے

سفر سے لوٹ جانا چاہتا ہے پرندہ آشیانہ چاہتا ہے کوئی اسکول کی گھنٹی بجا دے یہ بچہ مسکرانا چاہتا ہے اسے رشتے تھما دیتی ہے دنیا جو دو پیسے کمانا چاہتا ہے یہاں سانسوں کے لالے پڑ رہے ہیں وہ پاگل زہر کھانا چاہتا ہے جسے بھی ڈوبنا ہو ڈوب جائے سمندر سوکھ جانا چاہتا ہے ہمارا حق دبا ...

مزید پڑھیے

اگر ہمارے ہی دل میں ٹھکانا چاہئے تھا

اگر ہمارے ہی دل میں ٹھکانا چاہئے تھا تو پھر تجھے ذرا پہلے بتانا چاہئے تھا چلو ہمی سہی ساری برائیوں کا سبب مگر تجھے بھی ذرا سا نبھانا چاہئے تھا اگر نصیب میں تاریکیاں ہی لکھی تھیں تو پھر چراغ ہوا میں جلانا چاہئے تھا محبتوں کو چھپاتے ہو بزدلوں کی طرح یہ اشتہار گلی میں لگانا ...

مزید پڑھیے

مسئلہ ختم ہوا چاہتا ہے

مسئلہ ختم ہوا چاہتا ہے دل بس اب زخم نیا چاہتا ہے کب تلک لوگ اندھیرے میں رہیں اب یہ ماحول دیا چاہتا ہے مسئلہ میرے تحفظ کا نہیں شہر کا شہر خدا چاہتا ہے میری تنہائیاں لب مانگتی ہیں میرا دروازہ صدا چاہتا ہے گھر کو جاتے ہوئے شرم آتی ہے رات کا ایک بجا چاہتا ہے

مزید پڑھیے

دکھوں میں اس کے اضافہ بھی میں ہی کرتا ہوں

دکھوں میں اس کے اضافہ بھی میں ہی کرتا ہوں اور اس کمی کا ازالہ بھی میں ہی کرتا ہوں ذرا بہت مری جھنجھلاہٹیں بھی جائز ہیں کہ مدح صاحب والا بھی میں ہی کرتا ہوں خوشی کے خواب سجاتا ضرور ہوں لیکن صف ملال کو سیدھا بھی میں ہی کرتا ہوں نہ اپنے فعل کا غم ہے نہ اپنے قول کا دکھ نباہتا ہوں تو ...

مزید پڑھیے

الٹے سیدھے سپنے پالے بیٹھے ہیں

الٹے سیدھے سپنے پالے بیٹھے ہیں سب پانی میں کانٹا ڈالے بیٹھے ہیں اک بیمار وصیت کرنے والا ہے رشتے ناطے جیبھ نکالے بیٹھے ہیں بستی کا معمول پہ آنا مشکل ہے چوراہے پر وردی والے بیٹھے ہیں دھاگے پر لٹکی ہے عزت لوگوں کی سب اپنی دستار سنبھالے بیٹھے ہیں صاحبزادہ پچھلی رات سے غائب ...

مزید پڑھیے
صفحہ 934 سے 6203