ساتھ غربت میں کوئی غیر نہ اپنا نکلا
ساتھ غربت میں کوئی غیر نہ اپنا نکلا میں فقط درد کے صحرا میں اکیلا نکلا میں نے مانگی تھی شب غم کے گزرنے کی دعا اور مرے گھر سے بہت دور اجالا نکلا کوئی چہرہ نہ کوئی عکس نظر آتا ہے اپنی تقدیر کا آئینہ بھی اندھا نکلا زندگی کس سے اب امید مداوا رکھے دشمن جاں تو مرا اپنا مسیحا نکلا وہ ...