قومی زبان

ایک مدت سے طلب گار ہوں کن کا ان کا

ایک مدت سے طلب گار ہوں کن کا ان کا تشنۂ حسرت دیدار ہوں کن کا ان کا جان کو بیچ کے یہ نقد دل اب لایا ہوں سب سے پہلے میں خریدار ہوں کن کا ان کا امتداد اس مرے بیمار کا مت پوچھ طبیب روز میثاق سے بیمار ہوں کن کا ان کا مخلصی قید سے مشکل ہے مجھے تا دم مرگ دام الفت میں گرفتار ہوں کن کا ان ...

مزید پڑھیے

باغ میں تو کبھو جو ہنستا ہے

باغ میں تو کبھو جو ہنستا ہے غنچۂ دل مرا بکستا ہے ارے بے مہر مجھ کو روتا چھوڑ کہاں جاتا ہے مینہ برستا ہے تیرے ماروں ہوؤں کی صورت دیکھ میرا مرنے کو جی ترستا ہے تیری تروار سے کوئی نہ بچا اب کمر کس اوپر تو کستا ہے کیوں مزاحم ہے میرے آنے سے کوئی ترا گھر نہیں یہ رستا ہے میری فریاد ...

مزید پڑھیے

کس ستم گر کا گناہ گار ہوں اللہ اللہ

کس ستم گر کا گناہ گار ہوں اللہ اللہ کس کے تیروں سے دل افگار ہوں اللہ اللہ اس کے ہاتھوں سے نہ جیتا ہوں نہ مرتا ہوں میں کس مصیبت میں گرفتار ہوں اللہ اللہ خضر اب دور کر آگے سے مرے آب حیات کس کے بوسے کا طلب گار ہوں اللہ اللہ کیوں نہ آنکھوں میں رکھے مجھ کو زلیخا بھی عزیز کیسے یوسف کا ...

مزید پڑھیے

جی ترستا ہے یار کی خاطر

جی ترستا ہے یار کی خاطر اوس سیں بوس و کنار کی خاطر تیرے آنے سے یو خوشی ہے دل جوں کہ بلبل بہار کی خاطر ہم سیں مستوں کو بس ہے تیری نگاہ توڑنے کوں خمار کی خاطر بس ہے اوس سنگ دل کا نقش قدم میری لوح مزار کی خاطر عمر گزری کہ ہیں کھلی حاتمؔ چشم دل انتظار کی خاطر

مزید پڑھیے

کوئی دیتا نہیں ہے داد بے داد

کوئی دیتا نہیں ہے داد بے داد کوئی سنتا نہیں فریاد فریاد کہیں ہیں کیا بلا دام بلا ہے تیری زلفوں کو اے صیاد صیاد نہ رکھ امید آسائش جہاں میں کہ ہے دنیا کی بے بنیاد بنیاد تجھے معشوقیت کے فن میں محبوب کہیں ہیں عشق کے استاد استاد گئی غفلت میں ساری عمر حاتمؔ کہ جیسی خاک رہ برباد ...

مزید پڑھیے

ہماری عقل بے تدبیر پر تدبیر ہنستی ہے

ہماری عقل بے تدبیر پر تدبیر ہنستی ہے اگر تدبیر ہم کرتے ہیں تو تقدیر ہنستی ہے اسیروں کا نہیں کچھ شور و غل یہ آج زنداں میں مرے دیوانہ پن کو دیکھ کر زنجیر ہنستی ہے کبھو پہنچی نہ اس کے دل تلک رہ ہی میں تھک بیٹھی بجا اس آہ بے تاثیر پر تاثیر ہنستی ہے تو صورت اس کی کیا کھینچے گا اپنی ...

مزید پڑھیے

تو صبح دم نہ نہا بے حجاب دریا میں

تو صبح دم نہ نہا بے حجاب دریا میں پڑے گا شور کہ ہے آفتاب دریا میں چلو شراب پئیں بیٹھ کر کنارے آج کہ ہووے رشک سے ماہی کباب دریا میں تمہارے منہ کی صفائی و آب داری دیکھ بہا ہے شرم سے موتی ہو آب دریا میں میں اس طرح سے ہوں مہماں سرائے دنیا میں کہ جس طرح سے ہے کوئی حباب دریا میں جہاں ...

مزید پڑھیے

اس دور کے اثر کا جو پوچھو بیاں نہیں

اس دور کے اثر کا جو پوچھو بیاں نہیں ہے کون سی زمیں کہ جہاں آسماں نہیں اس درجہ دلبروں سے کوئی رسم دلبری دل ہاتھ پر لیے ہوں کوئی دل ستاں نہیں افسردہ دل تھا اب تو ہوا غم سے مردہ دل جیتا ہوں دیکھنے میں ولے مجھ میں جاں نہیں آداب صحبتوں کا کوئی ہم سے سیکھ لے پر کیا کروں کہ طالب صحبت ...

مزید پڑھیے

کون دل ہے کہ ترے درد میں بیمار نہیں

کون دل ہے کہ ترے درد میں بیمار نہیں کون جی ہے کہ ترے غم میں گرفتار نہیں کون دہرا ہے کہ تجھ بت کی نہیں ہے پوجا کون مسجد ہے کہ تجھ درس کی تکرار نہیں کون خوش رو ہے کہ تجھ رو کا نہیں ہے طالب کون طالب ہے کہ تجھ شے کا طلب گار نہیں کون صوفی ہے کہ تجھ مے سے نہیں ہے مدہوش کون کیفی ہے کہ تجھ ...

مزید پڑھیے

عجب احوال دیکھا اس زمانے کے امیروں کا

عجب احوال دیکھا اس زمانے کے امیروں کا نہ ان کو ڈر خدا کا اور نہ ان کو خوف پیروں کا مثال مہر و مہ دن رات کھاتے چرخ پھرتے ہیں فلک کے ہاتھ سے یہ حال ہے روشن ضمیروں کا قفس میں پھینک ہم کو پھر وہیں صیاد جاتا ہے خدا حافظ ہے گلشن میں ہمارے ہم صفیروں کا مجھے شکوہ نہیں بے رحم کچھ تیرے ...

مزید پڑھیے
صفحہ 915 سے 6203