ایک مدت سے طلب گار ہوں کن کا ان کا
ایک مدت سے طلب گار ہوں کن کا ان کا تشنۂ حسرت دیدار ہوں کن کا ان کا جان کو بیچ کے یہ نقد دل اب لایا ہوں سب سے پہلے میں خریدار ہوں کن کا ان کا امتداد اس مرے بیمار کا مت پوچھ طبیب روز میثاق سے بیمار ہوں کن کا ان کا مخلصی قید سے مشکل ہے مجھے تا دم مرگ دام الفت میں گرفتار ہوں کن کا ان ...