قومی زبان

رکھتا ہوں میں حق پر نظر کوئی کچھ کہو کوئی کچھ کہو

رکھتا ہوں میں حق پر نظر کوئی کچھ کہو کوئی کچھ کہو ہشیار ہوں یا بے خبر کوئی کچھ کہو کوئی کچھ کہو قسمت مقدر بوجھ کر غفلت میں آ کر حرص سے پھر کیا ہے پھرنا در بدر کوئی کچھ کہو کوئی کچھ کہو جز معصیت کے کچھ نہیں ہے کام مجھ عاصی کے تئیں ہر روز و ہر شام و سحر کوئی کچھ کہو کوئی کچھ کہو کچھ ...

مزید پڑھیے

ابر میں یاد یار آوے ہے

ابر میں یاد یار آوے ہے گریہ بے اختیار آوے ہے باغ سے گل عذار آوے ہے بوئے گل پر سوار آوے ہے اے خزاں بھاگ جا چمن سے شتاب ورنہ فوج بہار آوے ہے اے صبا کس طرف کو گزری تھی تجھ سے بوئے نگار آوے ہے مجھ ہوا خواہ سے گریز سو کیوں تجھ کو کیا مجھ سے عار آوے ہے سن کے کہنے لگے کسی کے کوئی کاہے ...

مزید پڑھیے

عشق کے شہر کی کچھ آب و ہوا اور ہی ہے

عشق کے شہر کی کچھ آب و ہوا اور ہی ہے اس کے صحرا کو جو دیکھا تو فضا اور ہی ہے تجھ سے کچھ کام نہیں دور ہو آگے سے نسیم وا کرے غنچۂ دل کو وہ صبا اور ہی ہے نبض پر میری عبث ہاتھ تو رکھتا ہے طبیب یہ مرض اور ہے اور اس کی دوا اور ہی ہے گل تو گلشن میں ہزاروں نظر آئے لیکن اس کے چہرے کو جو دیکھا ...

مزید پڑھیے

عاشقوں کے سیر کرنے کا جہاں ہی اور ہے

عاشقوں کے سیر کرنے کا جہاں ہی اور ہے ان کے عالم کا زمین و آسماں ہی اور ہے پوچھتا پھرتا ہے کیا ہر ایک سے ان کا سراغ لا مکاں ہیں ان کو رہنے کا مکاں ہی اور ہے آزمائش ان کی وضعوں کا تجھے ہے گا ضرر یہ وہ فرقہ ہے کہ ان کا امتحاں ہی اور ہے کیا خریدے گا خراب آباد کے بازار میں درد کی ہو جنس ...

مزید پڑھیے

جب سے تمہاری آنکھیں عالم کو بھائیاں ہیں

جب سے تمہاری آنکھیں عالم کو بھائیاں ہیں تب سے جہاں میں تم نے دھومیں مچائیاں ہیں جور و جفا و محنت مہر و وفا و الفت تم کیوں بڑھائیاں ہیں اور کیوں گھٹائیاں ہیں مل مل کے روٹھ جانا اور روٹھ روٹھ ملنا یہ کیا خرابیاں ہیں کیا جگ ہنسائیاں ہیں ٹک ٹک سرک سرک کر آ بیٹھنا بغل میں کیا ...

مزید پڑھیے

بے ترے جان نہ تھی جان مری جان کے بیچ

بے ترے جان نہ تھی جان مری جان کے بیچ آن کر پھر کے جلایا تو مجھے آن کے بیچ ایک دن ہاتھ لگایا تھا ترے دامن کو اب تلک سر ہے خجالت سے گریبان کے بیچ تو نے دیکھا نہ کبھی پیار کی نظروں سے مجھے جی نکل جائے گا میرا اسی ارمان کے بیچ آج عاشق کے تئیں کیوں نہ کہے تو در در واسطہ یہ ہے کہ موتی ہے ...

مزید پڑھیے

ہووے وہ شوخ چشم اگر مجھ سے چار چشم

ہووے وہ شوخ چشم اگر مجھ سے چار چشم قرباں کروں میں چشم پر اس کے ہزار چشم مدت ہوئی پلک سے پلک آشنا نہیں کیا اس سے اب زیادہ کرے انتظار چشم جس رنگ سے ہو ابر سفید و سیاہ و سرخ اس طرح کر رہے ہیں تمہارے بہار چشم سوتے سے نام سن کے مرا یار جاگ اٹھا بختوں کے کھل گئے مرے بے اختیار چشم جاگے ...

مزید پڑھیے

ہماری سیر کو گلشن سے کوئے یار بہتر تھا

ہماری سیر کو گلشن سے کوئے یار بہتر تھا نفیر بلبلوں سے نالہ ہائے زار بہتر تھا انا الحق کی حقیقت کو جو ہو منصور سو جانے کہ اوس کو آسماں چڑھنے سے چڑھنا دار بہتر تھا کبھو بیمار سن کر وہ عیادت کو تو آتا تھا ہمیں اپنے بھلے ہونے سے وہ آزار بہتر تھا تو اپنے من کا منکا پھیر زاہد ورنہ کیا ...

مزید پڑھیے

احسان ترا دل مرا کیا یاد کرے گا

احسان ترا دل مرا کیا یاد کرے گا جو خاک کو اس کی نہ تو برباد کرے گا نے حسرت گل گشت نہ پرواز کی طاقت صدقے میں ترے کیا مجھے آزاد کرے گا موجود ہوں حاضر ہوں میں راضی ہوں میں خوش ہوں سر پر مرے جو کچھ کہ وہ جلاد کرے گا جز غم کے نہ حاصل ہوا صحبت میں کسو کی اس دل کو الٰہی کوئی بھی شاد کرے ...

مزید پڑھیے

نہ بلبل میں نہ پروانے میں دیکھا

نہ بلبل میں نہ پروانے میں دیکھا جو سودا اپنے دیوانے میں دیکھا برابر اوس کی زلفوں کے سیہ بخت میں اپنے بخت کو شانے میں دیکھا کسی ہندو مسلماں نے خدا کو نہ کعبے میں نہ بت خانے میں دیکھا نہ کوہستاں میں دیکھا کوہ کن نے نہ کچھ مجنوں نے ویرانے میں دیکھا نہ اسکندر نے دیکھا آئینہ ...

مزید پڑھیے
صفحہ 914 سے 6203