ہنگامۂ غم سے تنگ آ کر اظہار مسرت کر بیٹھے
ہنگامۂ غم سے تنگ آ کر اظہار مسرت کر بیٹھے مشہور تھی اپنی زندہ دلی دانستہ شرارت کر بیٹھے کوشش تو بہت کی ہم نے مگر پایا نہ غم ہستی سے مفر ویرانئ دل جب حد سے بڑھی گھبرا کے محبت کر بیٹھے ہستی کے تلاطم میں پنہاں تھے عیش و طرب کے دھارے بھی افسوس ہمی سے بھول ہوئی اشکوں پہ قناعت کر ...