کیفیت ہی کیفیت میں ہم کہاں تک آ گئے
کیفیت ہی کیفیت میں ہم کہاں تک آ گئے بے خودی وہ تھی کہ ان کے آستاں تک آ گئے وقت کی رو میں بہے تھے جانے کس انداز میں یہ خبر بھی ہو نہ پائی ہم کہاں تک آ گئے خود سکون آگہی نے روح کو تسکین دی ہم بچھڑ کر جب غبار کارواں تک آ گئے سر فروشان وفا کو بھی نہ چھوڑا عشق نے مرحلے ساری خطا کے ...