ہنستے ہنستے
ہنستے ہنستے بے حال ہو کر نیر تخت سے نیچے لڑھک گئی۔ ’’بس کرو الله کا واسطہ‘‘ میں نے کرتہ کے دامن سے آنسوپونچھ کر خوشامد سے کہا۔ ہمارے پیٹوں میں مروڑیاں اٹھ رہی تھیں۔ سانس پھول گئی تھی۔ ہنسی چیخوں میں بدل گئی تھی۔ ایسا معلوم ہوتا اگر ہنسی کا یہ زناٹا رہا تو کچھ دیر میں جسم بیچ ...