قومی زبان

لکھنا آج کے زمانے میں

میں سوچتا ہوں کہ ہم غالب سے کتنے مختلف زمانے میں جی رہے ہیں۔ اس شخص کا پیشہ آبا سپہ گری تھا۔ شاعری کو اس نے ذریعۂ عزت نہیں سمجھا۔ غالب کی عزت غالب کی شاعری تھی۔ شاعری اس کے لیے کسی دوسری عزت کا ذریعہ نہ بن سکی۔ اب شاعری ہمارے لیے ذریعۂ عزت ہے مگر خود شاعری عزت کی چیز نہیں رہی اور ...

مزید پڑھیے

گمشدہ امیر خسرو

امیر خسرو اپنے زمانے میں ایک امیر خسرو تھے۔ ہمارے زمانے تک آتے آتے ایک سے کئی بن گئے۔ جامع اور سالم شخصیتوں کے ساتھ مشکل یہی تو ہوتی ہے کہ تصور میں ان کا اکٹھا سمانا مشکل ہوتا ہے۔ اُدھر آدمی بہت پھیلا ہوا تھا۔ ادھر روز بروز نظر کمزور اور تصور محدود ہوتا جا رہا تھا تو مختلف ...

مزید پڑھیے

رسم الخط اور پھول

بات ہے رسم الخط کی لیکن معاف کیجئے مجھے ایک اشتہاری اعلان یاد آ رہا ہے جو سن لائٹ صابون والوں کی طرف سے ہوا ہے۔ سن لائٹ کی کسی ٹکیا میں انہوں نے ایک چابی چھپاکر رکھ دی ہے، جس کسی خریدار کی ٹکیا سے یہ چابی نکلےگی اسے وہ ایک مؤثر انعام دیں گے۔ اس اعلان کے بعد سے پاکستان کے شہروں میں ...

مزید پڑھیے

ادب اور عشق

ایک بادشاہ نے ایک ملکہ کے حسن وجمال کا شہرہ سنا اور اس پر عاشق ہو گیا۔ پھر وہ تخت وتاج چھوڑ کر اس اجنبی ملک کی طرف اس ملکہ کا دیدار کرنے چلا۔ مگر اس بادشاہ سے زیادہ کمال شہزادہ جان عالم نے دکھایا جو ایک توتے کی باتوں میں آکر انجمن آرا کا نادیدہ عاشق ہو گیا اور دربدر خاک بسر ...

مزید پڑھیے

علامتوں کا زوال

مشہور انگریز مؤرخ مسٹر گبن نے کہا ہے کہ دنیا میں دو بڑے پہلوان گزرے ہیں۔ رستم اور حضرت علی۔۔ مجھے نہیں معلوم کہ گبن نے واقعی یہ بات کہی ہے یا نہیں، اس کے راوی ہماری بستی کے ذاکر صاحب ہیں جو مجلس میں گرمی پیدا کرنے کے لئے گبن کا یہ قول سنایا کرتا تھے۔ بڑے ہونے پر جب میں نے ’مقدمہ ...

مزید پڑھیے

لکھنا آج کے زمانے میں

حلقہ ارباب ذوق کے نئے عہدیداروں کی خبر نکلنے کے بعد شاکر علی ٹی ہاؤس آئے اور مجھے پرسا دیا کہ ’’آخر کو تم بھی سکتر بن گئے۔‘‘ ابھی زیادہ عرصہ نہیں ہوا کہ نئے آرٹسٹ کافی ہاؤس میں ڈیرا رکھتے تھے اور ہم اردو لکھنے والوں کے ساتھ اٹھتے بیٹھتے تھے مگر اب وہ ترقی کر گئے ہیں اور ...

مزید پڑھیے

نیا ادب اور پرانی کہانیاں

علی گڑھ میں کیلے کا ایک باغ تھا۔ طوائفوں کی رسم تھی کہ ہر شبِ عاشور کو اس باغ میں کیلے کا پتا توڑنے جاتی تھیں۔ ایک برس شہر میں فساد ہو گیا۔ باغ کے ہندو مالک نے لٹھ بند جاٹ بٹھا دیے کہ شب عاشور کو وہاں کوئی قدم نہ رکھے۔ اس پر وہ رسم جو طوائفوں کے لئے مخصوص تھی، شہر بھر کے مسلمانوں ...

مزید پڑھیے

ادب کی الف، ب، ت

میری نانی اماں نے تو خیر مغلوں کا سکہ بھی دیکھا تھا مگر میں نے بچپن میں بس دو سکے دیکھے۔ ملکہ کی اکنی جو بہت گھس گئی تھی اور جارج پنجم کا روشن اور ابھری مورت والا پیسا۔ اب یہ دونوں سکے ٹکسال باہر ہیں۔ حالانکہ عظیم انسان کی اصطلاح اب بھی چالو ہے۔ اصطلاحیں استعارے اور تصورات سکے ...

مزید پڑھیے

ڈیڑھ بات اپنے افسانے پر

میں پناہ مانگتا ہوں ہوں اپنے اس قاری سے، جس نے ’دن‘ پڑھا اور کہا کہ کہانی تشنہ ہے کہ تحسینہ اور ضمیر کا اختلاط تو ہوا ہی نہیں اور میں پناہ مانگتا ہوں اس قاری سے جس نے ’بستی‘ پڑھا، صابرہ کو دیکھا اور سوال اٹھایا کہ انتظار حسین کے یہاں عورت کیوں نظر نہیں آتی۔ عورت، جنسی ...

مزید پڑھیے

ظفر اقبال کی ’لا تنقید‘ عملی تنقید

’’لا تنقید‘‘ تنقید کے اختتام، نظریے کے انہدام اور مرگ تاریخ کے مقابلے میں ایک الگ اسلوب کی تنقید کی ابتداء، نظریئے کے احیاء اور تاریخ کی حیاتِ نو کی بات کرتی ہے۔ ’’لا تنقید‘‘ اردو تنقید، نظم، نثری نظم، افسانہ، ناول اور منجملہ ان اصناف ادب کے اسلوب، تکنیک، ہیت، شعریات اور ...

مزید پڑھیے
صفحہ 6187 سے 6203