قومی زبان

سوئے دیار خندہ زن وہ یار جانی پھر گیا

سوئے دریا خندہ زن وہ یار جانی پھر گیا موتیوں کی آبرو پر آج پانی پھر گیا سوئیاں سی کچھ دل وحشی میں پھر چبھنے لگیں ٹھیک ہونے کو لباس ارغوانی پھر گیا ہتھکڑی بھاری ہے میرے ہاتھ کی آج اے جنوں دست جاناں کا کہیں چھلا نشانی پھر گیا زور پیدا کر کہ پہنچے جیب تک دست جنوں اب تو موسم اے ...

مزید پڑھیے

نہ ڈرے برق سے دل کی ہے کڑی میری آنکھ

نہ ڈرے برق سے دل کی ہے کڑی میری آنکھ اس کی زنجیر طلائی سے لڑی میری آنکھ اپنے بیمار کو رکھتی ہے چھپا کر تہ خاک کہتے ہیں صاحب غیرت ہے بڑی میری آنکھ خاک میں مل کے عیاں ہوں گل نرگس بن کر دیکھ لے گر تری پھولوں کی چھڑی میری آنکھ اس طرح ذبح کیا تیغ نگہ سے مجھ کو خود وہ کہتے ہیں کہ ظالم ...

مزید پڑھیے

جوش پر تھیں صفت ابر بہاری آنکھیں

جوش پر تھیں صفت ابر بہاری آنکھیں بہ گئیں آنسوؤں کے ساتھ ہماری آنکھیں ہیں جلو میں صفت ابر بہاری آنکھیں اٹھنے دیتی ہیں کہاں گرد سواری آنکھیں کیوں اسیران قفس کی طرف آنا چھوڑا پھیر لیں تو نے بھی اے باد بہاری آنکھیں سامنے آ گئی گلگشت میں نرگس شاید پلکوں سے چیں بہ جبیں ہیں جو ...

مزید پڑھیے

انس ہے خانۂ صیاد سے گلشن کیسا

انس ہے خانۂ صیاد سے گلشن کیسا ناز پرورد قفس ہوں میں نشیمن کیسا ہم وہ عریاں ہیں کہ واقف نہیں اے جوش جنوں نام کس شے کا گریبان ہے دامن کیسا اپنی آزردہ دلی بعد فنا کام آئی ڈھیر یہاں گرد کدورت کے ہیں مدفن کیسا کہہ دیا بس کہ تری آہ میں تاثیر نہیں یہ نہ دیکھا کہ یہ سینہ میں ہے روزن ...

مزید پڑھیے

دل جل کے رہ گئے ذقن رشک ماہ پر

دل جل کے رہ گئے ذقن رشک ماہ پر اس قافلہ کو پیاس نے مارا ہے چاہ پر گیسو کو ناز ہے دل روشن کی چاہ پر پروانہ یہ چراغ ہے مار سیاہ پر نیند اڑ گئی گراں ہے یہ شب رشک ماہ پر بجلی نہ کیوں فلک سے گرے میری آہ پر ہے یاد خفتگان زمیں کا جو خط سبز بھولے سے میں قدم نہیں رکھتا گیاہ پر لٹتا ہے خانۂ ...

مزید پڑھیے

اسی سبب نہیں کھلتی مری زباں لوگو

اسی سبب نہیں کھلتی مری زباں لوگو نہ سن سکو گے کبھی دل کی داستاں لوگو وہ کون ہے جسے دل سے لگا کے پیار کریں شعور ذوق محبت رہا کہاں لوگو تمہارے رہبر منزل قریب ہی ہوں گے ذرا تلاش کرو اپنے درمیاں لوگو اب اپنے اپنے نشیمن کا ہے خدا حافظ چمک رہی ہیں زمانے میں بجلیاں لوگو چلو کہ دشت ...

مزید پڑھیے

محفل سے اٹھانے کے سزا وار ہمیں تھے

محفل سے اٹھانے کے سزا وار ہمیں تھے سب پھول ترے باغ تھے اک خار ہمیں تھے ہم کس کو دکھاتے شب فرقت کی اداسی سب خواب میں تھے رات کو بیدار ہمیں تھے سودا تری زلفوں کا گیا ساتھ ہمارے مر کر بھی نہ چھوٹے وہ گرفتار ہمیں تھے کل رات کو دیکھا تھا جسے خواب میں تم نے رخسار پہ رکھے ہوئے رخسار ...

مزید پڑھیے

تا سحر کی ہے فغاں جان کے غافل مجھ کو

تا سحر کی ہے فغاں جان کے غافل مجھ کو رات بھر آج پکارا ہے مرا دل مجھ کو درد و غم سے جو تپاں تھا وہ ملا دل مجھ کو اس لیے دفن کیا ہے لب ساحل مجھ کو بار حسن آپ سے لیلیٰ کا اٹھایا نہ گیا نہ لیا قیس نے جس کو وہ ملا دل مجھ کو غیر پھر غیر ہیں آخر ہیں پھر اپنے اپنے یاد کرتا ہے ترے پاس مرا دل ...

مزید پڑھیے

یاد ایام کہ ہم رتبۂ رضواں ہم تھے

یاد ایام کہ ہم رتبۂ رضواں ہم تھے باغبان چمن محفل جاناں ہم تھے قابل قتل نہ اے لشکر مژگاں ہم تھے دل کی اجڑی ہوئی بستی کے نگہباں ہم تھے دھجیاں جیب کی ہاتھوں میں ہیں آج اے وحشت جامہ زیبوں سے کبھی دست و گریباں ہم تھے جان لی گیسوؤں نے الفت رخ میں آخر کافروں نے ہمیں مارا کہ مسلماں ہم ...

مزید پڑھیے

کب اپنی خوشی سے وہ آئے ہوئے ہیں

کب اپنی خوشی سے وہ آئے ہوئے ہیں مرے جذب دل کے بلائے ہوئے ہیں کجی پر جو افلاک آئے ہوئے ہیں ان آنکھوں کے شاید سکھائے ہوئے ہیں کبھی تو شہیدوں کی قبروں پہ آؤ یہ سب گھر تمہارے بسائے ہوئے ہیں کیا ہے جو کچھ ذکر مجھ دل جلے کا پسینہ میں بالکل نہائے ہوئے ہیں ذرا پھول سے پاؤں میلے نہ ہوں ...

مزید پڑھیے
صفحہ 613 سے 6203