سوئے دیار خندہ زن وہ یار جانی پھر گیا
سوئے دریا خندہ زن وہ یار جانی پھر گیا موتیوں کی آبرو پر آج پانی پھر گیا سوئیاں سی کچھ دل وحشی میں پھر چبھنے لگیں ٹھیک ہونے کو لباس ارغوانی پھر گیا ہتھکڑی بھاری ہے میرے ہاتھ کی آج اے جنوں دست جاناں کا کہیں چھلا نشانی پھر گیا زور پیدا کر کہ پہنچے جیب تک دست جنوں اب تو موسم اے ...