قمقمہ ۱
قمقمہ ہے کہ لب بام لیے بیٹھی ہے تیرگی اپنی ہتھیلی پہ اجالے کی ڈلی جس کو خود موج ہوا اوٹ کئے بیٹھی ہے نقش حیرت بنی تکتی ہے جسے اندھی گلی جیسے کچھ دور اندھیرے کی کسی ان جانی شاخ پہ خندہ بہ لب غنچہ خاموشی ہو رات کی گوش بر آواز فضا میں جیسے نرم نرم آنچ کی جاگی ہوئی سرگوشی ہو کاش یہ ...