قومی زبان

تیز لہجے کی انی پر نہ اٹھا لیں یہ کہیں

تیز لہجے کی انی پر نہ اٹھا لیں یہ کہیں بچے نادان ہیں پتھر نہ اٹھا لیں یہ کہیں جن جزیروں کو یہ جاتے ہیں قناعت کر لو! سوچتے رہنے میں لنگر نہ اٹھا لیں یہ کہیں اعتماد ان پہ کرو خدشہ ہے یہ بھی ورنہ دست ساحل سے سمندر نہ اٹھا لیں یہ کہیں ان کے ہاتھوں کی طنابیں ہیں زمیں پر لپٹی شہر کی ...

مزید پڑھیے

اس کے بدن کا لمس ابھی انگلیوں میں ہے

اس کے بدن کا لمس ابھی انگلیوں میں ہے خوشبو وہ چاندنی کی مرے ذائقوں میں ہے میں سوچ کے بھنور میں تھا جس شخص کے لیے وہ خود بھی کچھ دنوں سے بڑی الجھنوں میں ہے اس کا وجود خامشی کا اشتہار ہے لگتا ہے ایک عمر سے وہ مقبروں میں ہے میں آسماں پہ نقش نہیں ہوں مگر سنو اب بھی مری شبیہ کئی ...

مزید پڑھیے

ہمارے واسطے ہر آرزو کانٹوں کی مالا ہے

ہمارے واسطے ہر آرزو کانٹوں کی مالا ہے ہمیں تو زندگی دے کر خدا نے مار ڈالا ہے ادھر قسمت ہے جو ہر دم نیا غم ہم کو دیتی ہے ادھر ہم ہیں کہ ہر غم کو ہمیشہ دل میں پالا ہے ابھی تک اک کھٹک سی ہے ابھی تک اک چبھن سی ہے اگرچہ ہم نے اپنے دل سے ہر کانٹا نکالا ہے غلط ہی لوگ کہتے ہیں بھلائی کر ...

مزید پڑھیے

نکتہ چینی ہے اور آراستن دامن ہے

نکتہ چینی ہے اور آراستن دامن ہے جامۂ یار میں عنقا شکن دامن ہے دامن گل سے بھی ہلکا وزن دامن ہے اس پہ بھی بار اسے ایک ایک شکن دامن ہے کسی بیکس کے لہو کے ہیں یہ چھینٹے قاتل گل حسرت سے جو پھولا چمن دامن ہے اس کا یہ کہنا کہ بس بس مرا دامن چھوڑو نقش سینے پہ وہ دل کش سخن دامن ہے تم نے ...

مزید پڑھیے

برق بیتاب ہے تم رخ کی چمک تو دیکھو

برق بیتاب ہے تم رخ کی چمک تو دیکھو اپنی آنکھوں کی قسم نوک پلک تو دیکھو چشم میگوں کی قسم مست نگاہوں کی قسم دور ساغر کا مزا صبح تلک تو دیکھو شاخ گل کی ہے قسم میری رگ جاں کی قسم تم ذرا اپنی کمر کی یہ لچک تو دیکھو میرے زخموں کی قسم شور محبت کی قسم اپنے حسن نمک افشاں کا نمک تو ...

مزید پڑھیے

محو دیدار یار ہوں چپ ہوں

محو دیدار یار ہوں چپ ہوں اتنا بے اختیار ہوں چپ ہوں وہ رکھائی سے گھونٹتے ہیں گلا کیا کہوں بے قرار ہوں چپ ہوں راز دل گر کہوں تو حال کھلے جان و جی سے نثار ہوں چپ ہوں کون قاتل کے آگے دم مارے کیا کہوں دل فگار ہوں چپ ہوں دیکھتا یاد چشم میں تنویرؔ سیر لیل و نہار ہوں چپ ہوں

مزید پڑھیے

نروان

میں کپل وستو کا شہزادہ نہیں دردمندی کی ہوس نروان کی خواہش کبھی دل میں سمائی بھی نہیں میں کہ برگد کے تقدس سے بھی تھا نا آشنا اور آج بھی چھاؤں کی حد تک درختوں سے ہے میری دوستی میں اک ایسا طفل مکتب تھا ذرا سی بھول پر جو سرزنش کے خوف سے جنگل کی جانب چل پڑے راہ میں کچھ ہم سفر ایسے ...

مزید پڑھیے

میں بام و در پہ جو اب سائیں سائیں لکھتا ہوں

میں بام و در پہ جو اب سائیں سائیں لکھتا ہوں تمام شہر کی سڑکوں کی رائیں لکھتا ہوں طویل گلیوں میں خاموشیاں اگی ہیں مگر ہر اک دریچے پہ جا کر صدائیں لکھتا ہوں سفید دھوپ کے تودے ہی جن پہ گرتے ہیں انہی اداس گھروں کی کتھائیں میں لکھتا ہوں ہوا کے دوش پہ رقصاں نحیف پتوں پر بدلتے موسموں ...

مزید پڑھیے

وہ کہہ تو گئے ہیں کہ ہم آویں گے سحر تک

وہ کہہ تو گئے ہیں کہ ہم آویں گے سحر تک امید ہے جینے کی کسے چار پہر تک ظلمات و عدم میں نہ رہا فرق سر مو وہ زلف دوتا چھٹتے ہی پہونچے ہے کمر تک ہے روزن در دیدۂ خورشید قیامت وہ جھانکنے آئے تھے کہن روزن در تک کچھ کہہ دیں اشاروں ہی سے وہ منہ سے نہ بولیں وہ مانگیں تو ہم جان تلک دیں ...

مزید پڑھیے

دل کو کیا یار کے پیکان لئے بیٹھے ہیں

دل کو کیا یار کے پیکان لئے بیٹھے ہیں صاحب خانہ کو مہمان لئے بیٹھے ہیں شور کیونکر نہ لب زخم جگر سے اٹھے سنتے ہیں پھر وہ نمک دان لئے بیٹھے ہیں دم لبوں پر ہے یہاں شوق شہادت میرا گھر میں وہ خنجر بران لئے بیٹھے ہیں سوگ نے ان کے ہزاروں کو کیا سودائی وہ ابھی زلف پریشاں لئے بیٹھے ...

مزید پڑھیے
صفحہ 555 سے 6203