قومی زبان

کوئی ہے بام پر دیکھا تو جائے

کوئی ہے بام پر دیکھا تو جائے اجالے کا سفر دیکھا تو جائے چراغ چشم تر دیکھا تو جائے محبت کا اثر دیکھا تو جائے جو بال و پر پہ نازاں ہو رہے ہیں انہیں بے بال و پر دیکھا تو جائے یہ نقشہ مسترد تو ہو چکا ہے مگر بار دگر دیکھا تو جائے غموں کی دھوپ میں لب پر تبسم یہ جینے کا ہنر دیکھا تو ...

مزید پڑھیے

اپنے دکھوں کا ہم نے تماشہ نہیں کیا

اپنے دکھوں کا ہم نے تماشہ نہیں کیا فاقے کیے مگر کبھی شکوہ نہیں کیا بے گھر ہوئے تباہ ہوئے در بدر ہوئے لیکن تمہارے نام کو رسوا نہیں کیا گو ہم چراغ وقت کو روشن نہ کر سکے پر اپنی ذات سے تو اندھیرا نہیں کیا اس پر بھی ہم لٹاتے رہے دولت یقیں اک پل بھی جس نے ہم پہ بھروسہ نہیں کیا اس شخص ...

مزید پڑھیے

گھر میں بیٹھوں تو شناسائی برا مانتی ہے

گھر میں بیٹھوں تو شناسائی برا مانتی ہے باہر آ جاؤں تو تنہائی برا مانتی ہے میری نادانی دکھاتی ہے کرشمے جب بھی صاحب وقت کی دانائی برا مانتی ہے ماہ و انجم کی سواری پہ نکلتا ہوں جب دشت افلاک کی پہنائی برا مانتی ہے بحر کی تہہ میں اترتا ہوں خزانوں کے لئے یہ الگ بات کہ گہرائی برا ...

مزید پڑھیے

مری ہجرتوں کی زمین پر تری چاہتوں سے لکھا ہوا

ترا ایک خط مرے پاس ہے وہ محبتوں سے لکھا ہوا تھی وہ فاصلوں کی تپش عجب مرے حوصلے بھی پگھل گئے جہاں سوز ہجر کا ذکر ہے وہیں کوئی آنسو گرا ہوا وہی ایک تشنہ سی آرزو کبھی قرض جس کا ادا نہ ہو پس حرف شکوے ہزار ہوں سر لفظ کوئی گلہ نہ ہو تری آرزو تری خواہشوں کا کوئی حساب نہ لکھ سکا میں سراپا ...

مزید پڑھیے

خزاں نصیبوں پہ بین کرتی ہوئی ہوائیں

لہو کی پیاسی برہنہ تیغوں کو یہ پتا ہے چمکتے خنجر یہ جانتے ہیں کہ شاہزادی کی لغزشوں سے غلام شاہی کی جرأتوں سے حرم کی حرمت کا خوں ہوا ہے محل کی عظمت کا خوں ہوا ہے شرافتوں اور نجابتوں کے چراغ و مہتاب بجھ گئے ہیں بہ نام الفت یہ آگ کیسی ہوئی ہے روشن کہ طاق و محراب بجھ گئے ہیں حروف عصمت ...

مزید پڑھیے

جتنے الفاظ ہیں سب کہے جا چکے

ایک مدت ہوئی سوچتے سوچتے تم سے کہنا ہے کچھ پر میں کیسے کہوں آرزو ہے مجھے ایسے الفاظ کی جو کسی نے کسی سے کہے ہی نہ ہوں سوچتا ہوں کہ موج صبا کے سبک پاؤں میں کوئی پازیب ہی ڈال دوں چاہتا ہوں کہ ان تتلیوں کے پروں میں دھنک باندھ دوں سرمئی شام کے گیسوؤں میں بندھی بارشیں کھول دوں خوشبوئیں ...

مزید پڑھیے

عزم

بوقت عصر اذاں گونجتی ہے صحرا میں نماز خود ہی مصلیٰ بچھانے آئی ہے بڑا عجیب تھا منظر عجیب رات تھی وہ ہوائیں سہمی ہوئی تھیں چراغ چپ چپ تھے ہر ایک سمت وہی بے کراں سی خاموشی فضا اداس وہی نیم جاں سی خاموشی سکوت شب میں بھی آہٹ تھی انقلابوں کی سجی تھی بزم وہاں آسماں جنابوں کی بہت سی ...

مزید پڑھیے

لہو لہو آنکھیں

ملی نہ میدان کی اجازت تبھی تو قاسم یاد آیا کہ ایک تعویذ میرے بابا نے خود مرے سامنے لکھا تھا جو میرے بازو پہ اب تلک بھی بندھا ہوا ہے اسے بصد اشتیاق کھولا تو اس میں لکھا ہوا یہی تھا اے لال اے میری جان قاسم حسین سے جب نگاہ پھیرے یہ کل زمانہ چہار جانب سے حملہ ور ہوں مصیبتیں جب رہ وفا ...

مزید پڑھیے

جون ایلیا سے آخری ملاقات

وہ ایک طرز سخن کی خوشبو وہ ایک مہکا ہوا تکلم لبوں سے جیسے گلوں کی بارش کہ جیسے جھرنا سا گر رہا ہو کہ جیسے خوشبو بکھر رہی ہو کہ جیسے ریشم الجھ رہا ہو عجب بلاغت تھی گفتگو میں رواں تھا دریا فصاحتوں کا وہ ایک مکتب تھا آگہی کا وہ علم و دانش کا مے کدہ تھا وہ قلب اور ذہن کا تصادم جو گفتگو ...

مزید پڑھیے

ہوا رکی ہے تو رقص شرر بھی ختم ہوا

قلم اداس ہے لفظوں میں حشر برپا ہے ہوا رکی ہے تو رقص شرر بھی ختم ہوا جنون شوق جنون سفر بھی ختم ہوا فرات جاں تری موجوں میں اب روانی نہیں کوئی فسانہ نہیں اب کوئی کہانی نہیں سمٹ گئے ہیں کنارے وہ بیکرانی نہیں تو کیا یہ نبض کا چلنا ہی زندگانی ہے نہیں نہیں یہ کوئی زیست کی نشانی نہیں کہ ...

مزید پڑھیے
صفحہ 548 سے 6203