قومی زبان

ہوا میں آئے تو لو بھی نہ ساتھ لی ہم نے

ہوا میں آئے تو لو بھی نہ ساتھ لی ہم نے پھر ایک عمر اندھیروں میں کاٹ دی ہم نے دیے میں زور بہت تھا مگر نہ جانے کیوں بس ایک حد سے نہ بڑھنے دی روشنی ہم نے اٹھا اٹھا کے ترے ناز اے غم دنیا خود آپ ہی تری عادت خراب کی ہم نے وفا میں جھوٹ ملایا دلوں میں کھوٹ رکھا کچھ اس طرح سے نبھائی ہے ...

مزید پڑھیے

پوشیدہ کسی ذات میں پہلے بھی کہیں تھا

پوشیدہ کسی ذات میں پہلے بھی کہیں تھا میں ارض و سماوات میں پہلے بھی کہیں تھا اک لمحۂ غفلت نے مجھے زیر کیا ہے دشمن تو مری گھات میں پہلے بھی کہیں تھا بے وجہ نہ بدلے تھے مصور نے ارادے میں اس کے خیالات میں پہلے بھی کہیں تھا اس کے یہ خد و خال زمانوں میں بنے ہیں یہ شہر مضافات میں پہلے ...

مزید پڑھیے

میں حبیب ہوں کسی اور کا مری جان جاں کوئی اور ہے

میں حبیب ہوں کسی اور کا مری جان جاں کوئی اور ہے سر داستاں کوئی اور ہے پس داستاں کوئی اور ہے یہ عذاب دربدری میاں ہے ازل سے میرا رفیق جاں میں مکین ہوں کہیں اور کا مرا خاک داں کوئی اور ہے یہ تو اپنا اپنا نصیب ہے کسے کتنی قوت پر ملی ترا آسماں کوئی اور ہے مرا آسماں کوئی اور ہے یہ جو ...

مزید پڑھیے

نگہبان چمن اب دھوپ اور پانی سے کیا ہوگا

نگہبان چمن اب دھوپ اور پانی سے کیا ہوگا مقدر میں ہے تاراجی نگہبانی سے کیا ہوگا مسافت ہجر کی یہ سوچ کر طے کر رہے ہیں ہم اگر مشکل نہیں ہوگی تو آسانی سے کیا ہوگا دل ناداں نے سارے معرکے سر کر لیے آخر یہ نادانی تھی ہم سمجھے تھے نادانی سے کیا ہوگا نہ کچھ ہو کر بھی اپنی ذات میں اک ...

مزید پڑھیے

غم کی دیوار کو میں زیر و زبر کر نہ سکا

غم کی دیوار کو میں زیر و زبر کر نہ سکا اک یہی معرکہ ایسا تھا جو سر کر نہ سکا دل وہ آزاد پرندہ ہے کہ جس کو میں نے قید کرنا تو بہت چاہا مگر کر نہ سکا دور اتنی بھی نہ تھی منزل مقصود مگر یوں پڑے پاؤں میں چھالے کہ سفر کر نہ سکا زندگی میری کٹی ایک سزا کے مانند چین سے دنیا میں پل بھر بھی ...

مزید پڑھیے

عجیب درد کا رشتہ تھا سب کے سب روئے

عجیب درد کا رشتہ تھا سب کے سب روئے شجر گرا تو پرندے تمام شب روئے کسی کا بھی نہ چراغوں کی سمت دھیان گیا شب نشاط وہ کب کب بجھے تھے کب روئے ہزار گریہ کے پہلو نکلنے والے ہیں اسے کہو کہ وہ یوں ہی نہ بے سبب روئے ہمارے زاد سفر میں بھی درد رکھا گیا سو ہم بھی ٹوٹ کے روئے سفر میں جب ...

مزید پڑھیے

یہ خیال تھا کبھی خواب میں تجھے دیکھتے

یہ خیال تھا کبھی خواب میں تجھے دیکھتے کبھی زندگی کی کتاب میں تجھے دیکھتے مرے ماہ تم تو حجاب ہی میں رہے مگر ہمیں تاب تھی تب و تاب میں تجھے دیکھتے کبھی کوئی بابت حسن ہم سے جو پوچھتا تو ہم اہل عشق جواب میں تجھے دیکھتے کسی اور دھج سے بناتے تیرا مجسمہ کبھی ہم جو عین شباب میں تجھے ...

مزید پڑھیے

فرات عصمت کے ساحلوں پر

وہ ایک ننھی سی پیاس جس نے فرات عصمت کے ساحلوں پر سراب صحرا کی داستانوں کو اپنے خوں سے رقم کیا تھا جفا کے تیروں کو خم کیا تھا وفا کی آنکھوں کو نم کیا تھا بلند حق کا علم کیا تھا وہ پیاس کروٹ بدل رہی ہے اب اپنے پیروں سے چل رہی ہے وہ پیاس بچپن میں جس نے ساتوں سمندروں کا سفر کیا تھا وہ ...

مزید پڑھیے

ہوا کا رخ جو بدل گیا ہے

وہ جس ہوا نے چھوا تھا اس کو اسی میں میں نے بھی سانس لی تھی وہ زندگی تھی وہ شاعری تھی ہوا کا رخ جو بدل گیا ہے تو یہ ہوا ہے نہ زندگی ہے نہ شاعری ہے

مزید پڑھیے

یہاں کے لوگ ہیں بس اپنے ہی خیال میں گم

یہاں کے لوگ ہیں بس اپنے ہی خیال میں گم کوئی عروج میں گم ہے کوئی زوال میں گم نصاب عشق میں ہجر و وصال ایک سے ہیں ہے میرے ہجر کا رشتہ ترے وصال میں گم یہ اک نظارہ الگ ہے سبھی نظاروں سے مری نظر کا تسلسل ترے جمال میں گم یہ نازکی مرے شعروں کی بے سبب تو نہیں کہ میری فکر سخن ہے اسی غزال ...

مزید پڑھیے
صفحہ 547 سے 6203