قومی زبان

فیصلہ ہی غلط کیا میں نے

فیصلہ ہی غلط کیا میں نے خود ترا ہجر چن لیا میں نے کوئی شکوہ گلہ کیا میں نے جو دیا تو نے رکھ لیا میں نے جب بھی یاد آئے درد کے پنچھی اک پرندہ رہا کیا میں نے کس قدر دیکھ جذب ہوں تجھ میں تو نے سوچا تو سن لیا میں نے پھر ادھیڑوں گی درد کے سوئیٹر خواب ہی ایسا بن لیا میں نے چشم بینا پہ ...

مزید پڑھیے

آج کس خواب کی تعبیر نظر آئی ہے

آج کس خواب کی تعبیر نظر آئی ہے اک چھنکتی ہوئی زنجیر نظر آئی ہے میں نے جتنے بھی سوالوں میں اسے دیکھا ہے زندگی درد کی تصویر نظر آئی ہے خود بھی مٹ جاؤں یہ دنیا بھی مٹاتا جاؤں بس یہی صورت تعمیر نظر آئی ہے رات رو رو کے گزاری ہے چراغوں کی طرح تب کہیں حرف میں تاثیر نظر آئی ہے بارش ہجر ...

مزید پڑھیے

ایسی تقسیم کی صورت نکل آئی گھر میں

ایسی تقسیم کی صورت نکل آئی گھر میں دھوپ نے ہجر کی دیوار اٹھائی گھر میں سیل ایسا تھا کہ سب شہر بدن ڈوب گیا رات بارش نے عجب بزم سجائی گھر میں منتظر کتنے رہے بند دریچے سارے تیری آواز نہ پھر لوٹ کے آئی گھر میں در و دیوار مہکنے لگے اندازوں سے میں نے تصویر تری جوں ہی لگائی گھر ...

مزید پڑھیے

لبوں پہ آہ تو آنکھوں سے اشک باری ہے

لبوں پہ آہ تو آنکھوں سے اشک باری ہے جو سچ کہوں تو ترا عشق اشتہاری ہے گو آفتاب سے بچھڑے اسے زمانہ ہوا زمیں کا اب بھی مسلسل طواف جاری ہے بتا گیا یہی آنکھوں میں ڈوب کر سورج شب فراق بہت آج تجھ پہ بھاری ہے زباں خموش مگر چیختے ہیں خال و خد یہ کیسا صبر ہے یہ کیسی برد باری ہے تمام عمر ...

مزید پڑھیے

کبھی دریا کبھی صحرا رہی ہوں

کبھی دریا کبھی صحرا رہی ہوں تمہاری ذات کا حصہ رہی ہوں اکیلی ہوں تو ہیں یادیں تمہاری تمہارے ساتھ تو تنہا رہی ہوں کوئی تھی اور ہی منزل تمہاری یقیناً میں فقط رستہ رہی ہوں دلاؤں یاد کیا دے کر حوالہ کوئی بے نام سا رشتہ رہی ہوں گزر جا تو دبے پاؤں یہاں سے میں خود کو باتوں میں الجھا ...

مزید پڑھیے

کیا کہنا تھا بھول گئی میں آنکھوں کی اس جل تھل میں

کیا کہنا تھا بھول گئی میں آنکھوں کی اس جل تھل میں اب کے ملنے جاؤں گی میں گرہ لگا کر آنچل میں جب تک اس کا شہر دکھا دیکھا ریل کی کھڑکی سے بعد حزیں پھر بیٹھ کے میں نے یاد نچوڑیں آنچل میں دور تلک ہے دھواں دھواں سا دشا دکھے نہ کوئی ڈگر جیسے آگ سلگتی کوئی چھوڑ گیا ہو جنگل میں شام ڈھلے ...

مزید پڑھیے

جینا کیا ہے پچھلا قرض اتار رہا ہوں

جینا کیا ہے پچھلا قرض اتار رہا ہوں میں تو اس کی باقی عمر گزار رہا ہوں آ جائے گا چاک پہ چلنا اور سنبھلنا ابھی تو گل سے اپنا آپ اتار رہا ہوں کوئی کب دیوار بنا ہے میرے سفر میں خود ہی اپنے رستے کی دیوار رہا ہوں کھل جا مجھ پر حرف طلسم کہ تیری طرح سے ایک زمانہ میں بھی پر اسرار رہا ...

مزید پڑھیے

میں آ رہا تھا ستاروں پہ پاؤں دھرتے ہوئے

میں آ رہا تھا ستاروں پہ پاؤں دھرتے ہوئے بدن اتار دیا خاک سے گزرتے ہوئے جمال مجھ پہ یہ اک دن میں تو نہیں آیا ہزار آئینے ٹوٹے مرے سنورتے ہوئے عجب نظر سے چراغوں کی سمت دیکھا ہے ہوا نے زینۂ پندار سے اترتے ہوئے اک آدھ جام تو پی ہی لیا تھا ہم نے بھی خمار خانۂ دنیا کی سیر کرتے ...

مزید پڑھیے

بہ نام عشق یہی ایک کام کرتے ہیں

بہ نام عشق یہی ایک کام کرتے ہیں یہ زندگی کا سفر اس کے نام کرتے ہیں عجب نہیں در و دیوار جیسے ہو جائیں ہم ایسے لوگ جو خود سے کلام کرتے ہیں یہ ماہ رو بھی تو ہوتے ہیں آنسوؤں کی طرح کسی کی آنکھ میں کب یہ قیام کرتے ہیں غضب کی دھوپ ہے اب کے سفر میں ہم نفسو کسی کے سایۂ گیسو میں شام کرتے ...

مزید پڑھیے

مری نگاہ کسی زاویے پہ ٹھہرے بھی

مری نگاہ کسی زاویے پہ ٹھہرے بھی میں دیکھ سکتا ہوں حد نظر سے آگے بھی یہ راستہ مرے اپنے نشاں سے آیا ہے مرے ہی نقش کف پا تھے مجھ سے پہلے بھی میں اس کی آنکھ کے منظر میں آ تو سکتا ہوں وہ کم نگاہ مجھے حاشیے میں رکھے بھی میں اس کے حسن کی تھوڑی سی دھوپ لے آیا وہ آفتاب تو ڈھلنے لگا تھا ...

مزید پڑھیے
صفحہ 545 سے 6203