قومی زبان

اعجاز تصور

راہ دیکھی نہیں اور دور ہے منزل میری کوئی ساقی نہیں میں ہوں مری تنہائی ہے دیکھنی ہے مجھے حیرانی سے تاروں کی نگاہ دور ان سے بھی کہیں دور مجھے جانا ہے اس بلندی پہ اڑے جاتا ہے تو سن میرا کہکشاں گرد سی دیتی ہے دکھائی مجھ کو رفعت گوش سے سنتا ہوا مبہم سا شرار میری منزل ہے کہا یہ کبھی سوچا ...

مزید پڑھیے

موج دریا

اے حسیں ساحل مگر سوتا ہے تو تیرے حسن بے خبر پر میری بیداری نثار میرے قطروں کی جبیں مضطرب سجدوں کی دنیائے نیاز آستاں ناز پر ذوق عبادت کا ہجوم دیکھ لرزاں سانس تیری دید کو آتی ہوں میں گاتی ہوئی روتی ہوئی اور تو اضطرار فطرت سیماب کا رنگ ادا تیری اس شان تغافل پر فدا سوتا ہے تو درد الفت ...

مزید پڑھیے

ایک کتبہ

شیر دل خاں میں نے دیکھے تیس سال پے بہ پے فاقے مسلسل ذلتیں جنگ روٹی سامراجی بیڑیوں کو وسعتیں دینے کا فرض ایک لمبی جانکنی سو رہا ہوں اس گڑھے کی گود میں آفتاب مصر کے سائے تلے میں کنوارا ہی رہا کاش میرا باپ بھی

مزید پڑھیے

چاند آج کی رات نہیں نکلا

چاند آج کی رات نہیں نکلا وہ اپنے لحافوں کے اندر چہرے کو چھپائے بیٹھا ہے وہ آج کی رات نہ نکلے گا یہ رات بلا کی کالی رات تارے اسے جا کے بلائیں گے صحرا اسے آوازیں دے گا بحر اور پہاڑ پکاریں گے لیکن اس نیند کے ماتے پر کچھ ایسا نیند کا جادو ہے وہ آج کی رات نہ نکلے گا یہ رات بلا کی کالی ...

مزید پڑھیے

لفظ دے مجھے کچھ تو

اے خدا لفظ دے مجھے کچھ تو دل کے سادہ ورق پہ کچھ تو اتار بھر مرے کاسۂ خیال کو تو اس سے پہلے جو تو نے لفظ دیے رہن رکھے ہیں سارے وقت کے پاس اب مرے پاس اور کچھ بھی نہیں اک زباں ہے جو کتنی صدیوں سے لفظ کا لمس پانا چاہتی ہے میرے ہونٹوں پہ اسم رکھ اپنا اور سوچوں کو دے زمام خیال میں کہ خاموش ...

مزید پڑھیے

حسن قبول

گرج رہا ہے سیہ مست پیل پیکر ابر اداس کوہ کی چوٹی پہ ایک تنہا پیڑ اٹھا رہا ہے سوئے آسماں وہ تنہا شاخ سرک رہی ہے ابھی جس میں زندگی کی نمی بڑھا ہو جیسے کسی بے نوا کا بیکس ہاتھ ہجوم یاس میں اک آخری دعا کے لیے برس محیط کرم ایک بار اور برس بس ایک بار مجھے اور پھول لانے دے تڑپ رہا ہے ابھی ...

مزید پڑھیے

پیام

فضاؤں میں کوئی نادیدہ معلوم رستہ ہے جہاں جذبات مضطر روح کے سیماب پا قاصد صعوبات سفر سے بے خبر اک دور منزل کو پروں میں الفتوں کے راز کو لے کر ہواؤں کی طرح آزاد بے پروا اڑے جائیں پیام شوق دے آئیں اگر اس رات اس بے راہ رستے پر کوئی جذبہ دل بے تاب سے اٹھ کر عناں برداشتہ نکلے اشارے گرم ...

مزید پڑھیے

شیر دل خاں

شیر دل خاں میں نے دیکھے تیس سال پے بہ پے فاقے مسلسل ذلتیں جنگ روٹی سامراجی بیڑیوں کو وسعتیں دینے کا فرض سو رہا ہوں اس گڑھے کی گود میں آفتاب مصر کے سائے تلے میں کنوارا ہی رہا کاش میرا باپ بھی اف کنوارا کیا کہوں

مزید پڑھیے

پشیمانی

موت کا راگ نفیری پہ بجاتی آٹھی لو جھلستی ہوئی لو آٹھی بڑھی ریت پہ جیسے دھواں اٹھتا ہو سرسراہٹ سی درختوں میں ہوئی پتے مرجھا گئے گرنے لگے وہ ان کے کھڑکنے کی صدا میرے خدا لو کے ہم راہ بڑھے موت کے ناچ کا نکلا تھا جلوس چونک کر جاگ اٹھے صحن چمن میں طائر آشیانوں سے جدائی انہیں منظور نہ ...

مزید پڑھیے

نظر نظر سے ملا کر شراب پیتے ہیں

نظر نظر سے ملا کر شراب پیتے ہیں ہم ان کو پاس بیٹھا کر شراب پیتے ہیں اسی لیے تو اندھیرا ہے مے کدہ میں بہت یہاں گھروں کو جلا کر شراب پیتے ہیں ہمیں تمہارے سوا کچھ نظر نہیں آتا تمہیں نظر میں سجا کر شراب پیتے ہیں انہیں کے حصہ میں آتی ہے پیاس بھی اکثر جو دوسروں کو پلا کر شراب پیتے ...

مزید پڑھیے
صفحہ 529 سے 6203