اعجاز تصور
راہ دیکھی نہیں اور دور ہے منزل میری کوئی ساقی نہیں میں ہوں مری تنہائی ہے دیکھنی ہے مجھے حیرانی سے تاروں کی نگاہ دور ان سے بھی کہیں دور مجھے جانا ہے اس بلندی پہ اڑے جاتا ہے تو سن میرا کہکشاں گرد سی دیتی ہے دکھائی مجھ کو رفعت گوش سے سنتا ہوا مبہم سا شرار میری منزل ہے کہا یہ کبھی سوچا ...