قومی زبان

کون ہے نیک کون بد ہے یہاں

کون ہے نیک کون بد ہے یہاں کس کے ہاتھوں میں یہ سند ہے یہاں کھلتے جاتے ہیں کائنات کے بھید جو ازل ہے وہی ابد ہے یہاں جو نظر آئے وہ حقیقت ہے جو کہا جائے مستند ہے یہاں کتنی مدت سے دیکھتا ہوں میں اک تماشائے خال و خد ہے یہاں جو کسی طور جل نہیں پائے ان چراغوں کی کوئی حد ہے یہاں اپنی ...

مزید پڑھیے

یہ کیسی صبح ہوئی کیسا یہ سویرا ہے

یہ کیسی صبح ہوئی کیسا یہ سویرا ہے ہمارے گھر میں ابھی تک وہی اندھیرا ہے نہ جانے اب کے برس ہاریوں پہ کیا گزرے پکی ہے فصل تو بادل بہت گھنیرا ہے کٹے شجر کو نئی رت کا حال کیا معلوم کہ واسطہ تو یہاں موسموں سے میرا ہے پرند کیوں نہ اڑیں اس درخت سے زلفیؔ کمان بن گئیں شاخیں جہاں بسیرا ...

مزید پڑھیے

لمحات غم عشق کے بے باک بہت تھے

لمحات غم عشق کے بے باک بہت تھے قصے میری چاہت کے خطرناک بہت تھے میں خون کے دھاگوں سے انہیں سی نہیں پایا زخموں کے گریبان مرے چاک بہت تھے آئی ہے بلا ایک فلک سے گمان تھا جب غور کیا میں نے تو افلاک بہت تھے آ جاتا ہے خود موت کو رہ رہ کے پسینہ تیور میری ہستی کے غضب ناک بہت تھے دنیا تو ...

مزید پڑھیے

یہ تماشا گہ عالم کیا ہے

تم چمن زاد ہو فطرت کے قریں رہتے ہو دل یہ کہتا ہے کہ تم محرم اسرار بھی ہو تمہیں فطرت کی بہاروں کی قسم یہ تماشا گہ عالم کیا ہے نور خورشید کا جاں سوز جہاں تاب جمال آسمانوں پہ ستاروں کا سبک کام خرام یہ گرجتے ہوئے بادل یہ سمندر کا خروش یہ پرندوں کے سہانے نغمے کہیں بڑھتی ہوئی عظمت کہیں ...

مزید پڑھیے

اب خانہ بدوشوں کا پتہ ہے نہ خبر ہے

اب خانہ بدوشوں کا پتہ ہے نہ خبر ہے کوئی ہے نظر بند کوئی شہر بدر ہے پھر فصل بہار آئی پرندے نہیں آئے ویران ابھی تک مرے آنگن کا شجر ہے قامت ہی میسر ہے اسے اور نہ چہرہ یہ کون سی مخلوق ہے کیسا یہ نگر ہے میں دھوپ اٹھائے ہوئے چپ چاپ کھڑا ہوں اس دشت میں ہستی مری مانند شجر ہے پھر دیکھنا ...

مزید پڑھیے

خواب پہلے لے گیا پھر رت جگا بھی لے گیا

خواب پہلے لے گیا پھر رت جگا بھی لے گیا جاتے جاتے وہ مرے گھر کا دیا بھی لے گیا دھوپ ہے اب اور نہ بادل ہے نہ خوشبو اور نہ پھول سارے موسم لے گیا آب و ہوا بھی لے گیا زندگی اے زندگی طے ہو مسافت کس طرح سمت منزل لے گیا وہ راستہ بھی لے گیا ایک مدت ہو گئی بیٹھا ہوں سنگ میل پر راستوں کے ساتھ ...

مزید پڑھیے

کسی دیار کسی دشت میں صبا لے چل

کسی دیار کسی دشت میں صبا لے چل کہیں قیام نہ کر مجھ کو جا بہ جا لے چل میں اپنی آنکھیں بھی رکھ آؤں اس کی چوکھٹ پر یہ سارے خواب مرے اور رت جگا لے چل میں اپنی راکھ اڑاؤں گا جل بجھوں گا وہیں مجھے بھی اس کی گلی میں ذرا ہوا لے چل ہتھیلیوں کی لکیروں میں اس کا چہرا ہے یہ میرے ہاتھ لیے جا ...

مزید پڑھیے

جیسے کشتی اور اس پر بادباں پھیلے ہوئے

جیسے کشتی اور اس پر بادباں پھیلے ہوئے میرے سر پر اس طرح ہیں آسماں پھیلے ہوئے چل رہے ہیں دھوپ سے تپتی ہوئی سڑکوں پہ لوگ اور سائے سائباں در سائباں پھیلے ہوئے دیکھیے کب تک رہے تنہا پرندے کی اڑان ہیں سمندر ہی سمندر بے کراں پھیلے ہوئے جاگتی آنکھوں کے خواب اور تیرے بالوں کے ...

مزید پڑھیے

قرباں گاہ امن

کھیت سوتے ہیں فضا میں کرگسوں کا ایک جھنڈ تیرتا آتا ہے منڈلاتا ہوا سوئی زمیں آنکھ میں تنہائیوں کی وسعتیں جھونپڑی میں ایک ماں اک جواں افسردگی سینۂ عریاں سے لپٹائے ہوئے ایک جان ناتواں آنکھ پر نم ہونٹ لرزاں پی مری جاں پی جواں ہو منتظر ہے تیری قرباں گاہ امن

مزید پڑھیے

یہ بغاوت ہے

روندتے جاؤ گزر گاہوں کو سر اٹھائے ہوئے سینہ تانے کانپ جائیں در و دیوار قدم یوں اٹھیں دھڑکنیں دل کی بنیں بانگ رحیل یہ بغاوت ہے بغاوت ہی سہی ہم نے انجام وفا دیکھ لیا خس و خاشاک بہاتا ہوا اپنا سیلاب اب جو اٹھا ہے تو بڑھتا ہی چلا جائے گا یہ زر و سیم کے تودوں سے نہیں رک سکتا گولیاں کس ...

مزید پڑھیے
صفحہ 528 سے 6203