قومی زبان

وقت کی پابندی

سورج کے دم قدم سے روشن جہاں ہے سارا ہے اس کی روشنی سے دل کش ہر اک نظارا سورج اگر نہ ہوتا کچھ بھی یہاں نہ ہوتا سبزے کا پھول پھل کا نام و نشاں نہ ہوتا سورج کی روشنی سے ہر چیز خوش نما ہے گو وقت کا ہے خالق پابند وقت کا ہے دل کش ہے چاند کیسا ہر اک کو بھانے والا ہنس ہنس کے آسماں سے دل کو ...

مزید پڑھیے

نورجہاں کا مزار

دن کو بھی یہاں شب کی سیاہی کا سماں ہے کہتے ہیں یہ آرام گہہ نورجہاں ہے مدت ہوئی وہ شمع تہ خاک نہاں ہے اٹھتا مگر اب تک سر مرقد سے دھواں ہے جلووں سے عیاں جن کے ہوا طور کا عالم تربت پہ ہے ان کے شب دیجور کا عالم اے حسن جہاں سوز کہاں ہیں وہ شرارے کس باغ کے گل ہو گئے کس عرش کے تارے کیا بن ...

مزید پڑھیے

بادل اور تارے

ختم ہوا دن سورج ڈوبا شام ہوئی اور ابھرے تارے جگمگ جگمگ کرتے آئے نور کے ٹکڑے پیارے پیارے دور کہیں سے ٹھنڈے ٹھنڈے تیز ہوا کے جھونکے آئے کاندھوں پر اپنے وہ اٹھا کر چھوٹے چھوٹے بادل لائے ان کو دیکھ کے اور بھی برسا نور مسرت کا تاروں سے کوئی چھپا اور کوئی نکلا بادل کے ان انباروں ...

مزید پڑھیے

چھبیس جنوری

یہ دور نو مبارک فرخندہ اختری کا جمہوریت کا آغاز انجام قیصری کا کیا جاں فزا ہے جلوہ خورشید خاوری کا ہر اک شعاع رقصاں مصرع ہے انوری کا روز سعید آیا چھبیس جنوری کا دور جدید لایا بھارت کی برتری کا بھارت کی برتری میں کس کو کلام ہے اب تھا جو رہین پستی گردوں مقام ہے اب جمہوریت پہ قائم ...

مزید پڑھیے

خاک ہند

انجم سے بڑھ کے تیرا ہر ذرہ ضو فشاں ہے جلووں سے تیرے اب تک حسن ازل عیاں ہے انداز دل فریبی جو تجھ میں ہے کہاں ہے فخر زمانہ تو ہے اور نازش جہاں ہے افتادگی میں بھی تو ہم اوج آسماں ہے ''اے خاک ہند تیری عظمت میں کیا گماں ہے'' وہ کج کلاہ تیرے وہ سورویر تیرے وہ تیغ زن کماں کش وہ قلعہ گیر ...

مزید پڑھیے

پھول برساؤ شہیدان وطن کی خاک پر

جن سر افرازوں کی روحیں آج ہیں افلاک پر موت خود حیراں تھی جن کی جرأت بے باک پر نقش جن کے نام ہیں اب تک دل غم ناک پر رحمت ایزد ہو دائم ان کی جان پاک پر پھول برساؤ شہیدان وطن کی خاک پر پھول برساؤ کہ پھولوں میں ہے خوشبوئے وفا تھی سرشت پاک ان کی عاشق جوئے وفا موت پر ان کی گئے جو ...

مزید پڑھیے

سو‌دیشی تحریک

وطن کے درد نہاں کی دوا سدیشی ہے غریب قوم کی حاجت روا سدیشی ہے تمام دہر کی روح رواں ہے یہ تحریک شریک حسن عمل جا بجا سدیشی ہے قرار خاطر آشفتہ ہے فضا اس کی نشان‌ منزل‌ صدق و صفا سدیشی ہے وطن سے جن کو محبت نہیں وہ کیا جانیں کہ چیز کون بدیشی ہے کیا سدیشی ہے اسی کے سایہ میں پاتا ہے ...

مزید پڑھیے

زوال حسن کو حسن نگار کیا جانے

زوال حسن کو حسن نگار کیا جانے خزاں قدم بہ قدم ہے بہار کیا جانے لکھا ہے اس کے مقدر میں اضطراب دوام قرار کیا ہے دل بے قرار کیا جانے نصیب راحت قرب دوام ہو جس کو وہ لذت خلش انتظار کیا جانے سمجھ رہے ہیں جسے سب گناہ گار یہاں اسی پہ ہو کرم کردگار کیا جانے کئے پہ اپنے ہو خود منفعل بشر ...

مزید پڑھیے
صفحہ 517 سے 6203