قومی زبان

خود سوال و جواب کرتے رہو

خود سوال و جواب کرتے رہو اپنے دل سے حساب کرتے رہو کیوں یہ ارمان یوں ہی مر جائے طلب آفتاب کرتے رہو چاندنی ہو یا چاند ہو خود ہی تم تو نیت خراب کرتے رہو چاہے ترجیح کوئی دے یا نہیں خود کو یوں ہی سراب کرتے رہو جب تلک جسم ٹوٹ کر نہ گرے زندگی بے نقاب کرتے رہو

مزید پڑھیے

راہ جو چلنی ہے اس میں خوبیاں کوئی نہیں

راہ جو چلنی ہے اس میں خوبیاں کوئی نہیں روح اپنی چھوڑ کے وقت گراں کوئی نہیں دہر ہے جلتا ہوا اور پتھروں کے آدمی چلچلاتی دھوپ ہے اور آشیاں کوئی نہیں اور کتنا آزمانا جو ہوا وہ خوب ہے تم وہی ہو ہم وہی راز نہاں کوئی نہیں ہے نیا کچھ بھی نہیں کیوں اس قدر حیراں ہوئے ساتھ چلنے کو تمہارے ...

مزید پڑھیے

جانے کس کس نے ہمیں تاکید کی

جانے کس کس نے ہمیں تاکید کی کیوں نہیں دیکھی چمک خورشید کی جبکہ احساس رقابت ہو گیا کس سے تب امید ہو تائید کی سب چمک سے ہی اگر منسوب تھا سب سے بہتر تھی چمک ناہید کی خوب صورت زندگی نیرنگ ہے ہم نے کب اس سے کوئی امید کی جب تغافل کا ارادہ کر لیا کون کرتا فکر خیر و دید کی

مزید پڑھیے

رہ جاتی ہے ہر چیز جہاں سائے میں ڈھل کر

رہ جاتی ہے ہر چیز جہاں سائے میں ڈھل کر وہ دیس بھی اک بار ذرا دیکھیے چل کر ہم قافلۂ فکر بڑھا لے گئے آگے آئی جو صدا دشت زیاں میں کہ عمل کر افتادۂ رہ کی نہیں سنتا کوئی فریاد آتا ہے جو بڑھ جاتا ہے پیروں سے کچل کر ہر روزن دیوار سے ہیں گھورتی آنکھیں اس خوف کے زنداں سے کہاں جائیں نکل ...

مزید پڑھیے

پھر کیا جو پھوٹ پھوٹ کے خلوت میں روئیے

پھر کیا جو پھوٹ پھوٹ کے خلوت میں روئیے یکسر جہان ہی کو نہ جب تک ڈبوئیے دیوانہ وار ناچیے ہنسئے گلوں کے ساتھ کانٹے اگر ملیں تو جگر میں چبھوئیے آنسو جہاں بھی جس کی بھی آنکھوں میں دیکھیے موتی سمجھ کے رشتۂ جاں میں پروئیے ہر صبح اک جزیرۂ نو کی تلاش میں ساحل سے دور شورش طوفاں کے ...

مزید پڑھیے

سراپا

ایک یاد ایک چائے کا مگ اور کچھ راکھ پرانی کتابوں کے چند پیلے ورق پیتل کی ایش ٹرے اور سیاہ موٹے فریم کا وہ چشمہ وہ کالا ویلٹ اور کلائی پہ بندھی بھری سنہری گردی کھدر کی آدھے بازوؤں والی شرٹیں اور مخصوص لمبان والی سرمئی پتلون کالے تسموں والے جوتے اور سلیقے سے جمی مانگ سب سے فراغت کے ...

مزید پڑھیے

ایک کہانی

جب ہم کچھ نہیں ہوتے تو ہم ٹھیک ہوتے ہیں جب ہم ٹھیک ہوتے ہیں تو کچھ ٹھیک نہیں ہوتا اور جب کچھ ٹھیک نہیں ہوتا تو سب غلط ہوتا ہے صحیح اور غلط کا تعین دو لوگ کبھی نہیں کر پائے اور اسی لیے اکثر تکیے جدا کر لیے جاتے ہیں کیوں کہ یہی شاید ٹھیک ہوتا ہے!

مزید پڑھیے

محبت

بارش اندر بھی برساتی تھی بارش باہر بھی برس گئے عمر یوں بھی گزرتی تھی عمر یوں ہی گزر گئے میں نے کچھ کہا اس نے کچھ سنا بات اپنی آئی سی ہو گئی رات کاٹے نہ کٹی تھی دوست میری شکر ہے کہ صبح ہو گئی یہ جو اتنا خرابہ ہوا اپنا لوگو کہتے ہیں محبت تھی ہو گئی

مزید پڑھیے

جینے کے ڈھب جب آئے تو مرنا پڑا مجھے

جینے کے ڈھب جب آئے تو مرنا پڑا مجھے کس غم سے رم کیا کہ ٹھہرنا پڑا مجھے میں اور اپنی جان کا دشمن نہیں نہیں ایسی ہی وہ ادا تھی جو مرنا پڑا مجھے کچھ خود مجھے ابھار گئی رفعت جمال کچھ آپ پستیوں سے ابھرنا پڑا مجھے حالانکہ اپنے آپ سے میں دور بھی نہ تھا کتنے ہی راستوں سے گزرنا پڑا ...

مزید پڑھیے

صبا سے آتی ہے کچھ بوئے آشنا مجھ کو

صبا سے آتی ہے کچھ بوئے آشنا مجھ کو بلا رہا ہے مرے خوں کا ذائقہ مجھ کو ہنوز صفحۂ ہستی پہ ہوں میں حرف غلط کوئی ہنوز ہے لکھ لکھ کے کاٹتا مجھ کو ہزار چہرہ طلسم گریز پا ہوں میں اسیر کر نہ سکا کوئی آئنا مجھ کو چلا ہی جاؤں میں پرچھائیوں کے دیس کو اور پکارتا رہے کرنوں کا قافلہ مجھ ...

مزید پڑھیے
صفحہ 483 سے 6203