عمر کو کرتی ہیں پامال برابر یادیں
عمر کو کرتی ہیں پامال برابر یادیں مرنے دیتی ہیں نہ جینے یہ ستم گر یادیں ہیں کبھی خون تمنا کی شناور یادیں شاخ دل پر ہیں کبھی برگ گل تر یادیں ہمت کوہ کنی پر بھی کبھی بھاری ہیں اور تلتی ہیں کبھی نوک مژہ پر یادیں تھک کے دنیا سے اگر کیجیئے خوابوں کی تلاش نیند اڑا دیتی ہیں افسانے ...