قومی زبان

عمر کو کرتی ہیں پامال برابر یادیں

عمر کو کرتی ہیں پامال برابر یادیں مرنے دیتی ہیں نہ جینے یہ ستم گر یادیں ہیں کبھی خون تمنا کی شناور یادیں شاخ دل پر ہیں کبھی برگ گل تر یادیں ہمت کوہ‌‌ کنی پر بھی کبھی بھاری ہیں اور تلتی ہیں کبھی نوک مژہ پر یادیں تھک کے دنیا سے اگر کیجیئے خوابوں کی تلاش نیند اڑا دیتی ہیں افسانے ...

مزید پڑھیے

تیری گلی میں جو ملا اس سے پتہ پوچھا ترا

تیری گلی میں جو ملا اس سے پتہ پوچھا ترا سب تجھ سے تھے نا آشنا پر سب میں تھا شہرا ترا کوئی نہ تھا جب آشنا ہم نے کیا چرچا ترا اے ہر کسی کے آشنا اب ہم سے کیا رشتہ ترا تو جب ہوا پیر مغاں تھے سب ہی تیرے مدح خواں رہ کر خموش اے خود نگر ہم نے بھرم رکھا ترا ان سے تعلق قطع کر جن سے ہوا تو ...

مزید پڑھیے

کیوں تری قند لبی خوش سخنی یاد آئی

کیوں تری قند لبی خوش سخنی یاد آئی زہر افشانیٔ دنیائے دنی یاد آئی پئے گل گشت چمن پھر دل دیوانہ چلا پھر تری سر و قدی گل بدنی یاد آئی جب کسی جسم پہ سجتے ہوئے دیکھا ہے لباس تیری خوش قامتی خوش پیرہنی یاد آئی یوں نباہا ترا وعدہ ترے غم نے برسوں غم ایام کی پیماں شکنی یاد آئی جام ...

مزید پڑھیے

کہیں شنوائی نہیں حسن کی محفل کے خلاف

کہیں شنوائی نہیں حسن کی محفل کے خلاف گل نہ کیوں ہنستے رہیں شور عنادل کے خلاف جان و ایماں بھی وہی دشمن جان و ایماں ہم گواہی بھی نہ دیں گے کہیں قاتل کے خلاف کسی جادے پہ چلو چھوڑے گی تنہائی نہ ساتھ قدم اٹھیں تو کدھر عشق کی منزل کے خلاف بزم یاراں ہو کہ مے نغمہ کے فیضان سخن سب ہیں ...

مزید پڑھیے

تو غزل بن کے اتر بات مکمل ہو جائے

تو غزل بن کے اتر بات مکمل ہو جائے منتظر دل کی مناجات مکمل ہو جائے عمر بھر ملتے رہے پھر بھی نہ ملنے پائے اس طرح مل کہ ملاقات مکمل ہو جائے دن میں بکھرا ہوں بہت رات سمیٹے گی مجھے تو بھی آ جا تو مری ذات مکمل ہو جائے نیند بن کر مری آنکھوں سے مرے خوں میں اتر رت جگا ختم ہو اور رات مکمل ...

مزید پڑھیے

زبان خلق پہ آیا تو اک فسانہ ہوا

زبان خلق پہ آیا تو اک فسانہ ہوا وہ لفظ صوت و صدا سے جو آشنا نہ ہوا بلائے جاں بھی ہے جاں بخش بھی ہے عشق بتاں اجل کو عذر ملا زیست کو بہانہ ہوا تری نگاہ کرن تھی تو میرا دل شبنم تری نگہ سے بھی دل کا معاملہ نہ ہوا بصد خلوص رہا ساتھ زندگی بھر کا مقابلہ بھی زمانے سے دوستانہ ہوا سنا ہے ...

مزید پڑھیے

سفر ہی بعد سفر ہے تو کیوں نہ گھر جاؤں

سفر ہی بعد سفر ہے تو کیوں نہ گھر جاؤں ملیں جو گم شدہ راہیں تو لوٹ کر جاؤں مسلسل ایک سی گردش سے ہے قیام اچھا زمین ٹھہرے تو میں بھی کہیں ٹھہر جاؤں سمیٹوں خود کو تو دنیا کو ہاتھ سے چھوڑوں اثاثہ جمع کروں میں تو خود بکھر جاؤں ہے خیر خواہوں کی تلقین مصلحت بھی عجیب کہ زندہ رہنے کو میں ...

مزید پڑھیے

صحراؤں میں دریا بھی سفر بھول گیا ہے

صحراؤں میں دریا بھی سفر بھول گیا ہے مٹی نے سمندر کا لہو چوس لیا ہے دنیا کی ملامت کا بھی اب خوف ہے دل کو خاشاک نے موجوں کو گرفتار کیا ہے منزل ہے نہ جادہ ہے نہ سایہ ہے نہ پانی تنہائی کا احساس فقط راہنما ہے سورج بھی پڑا روتا ہے اک گہرے کنویں میں برسوں ہوئے آکاش بھی دھندلایا ہوا ...

مزید پڑھیے

آگ اپنے ہی دامن کی ذرا پہلے بجھا لو

آگ اپنے ہی دامن کی ذرا پہلے بجھا لو فرصت ہو تو پھر ہم کو بھی جلنے سے بچا لو اے قسمت فردا کے خوش آیند خیالو راتیں نہ سہی دن ہی مرے آ کے اجالو پتھر کے صنم بھی کبھی کچھ بول سکے ہیں اے بت شکن اذہان کے خاموش سوالو تم میں تو مرا آہوئے خوش گام نہیں ہے اے وادیٔ تخیل کے گم گشتہ ...

مزید پڑھیے

اندھیرا اتنا نہیں ہے کہ کچھ دکھائی نہ دے

اندھیرا اتنا نہیں ہے کہ کچھ دکھائی نہ دے سکوت ایسا نہیں ہے جو کچھ سنائی نہ دے جو سننا چاہو تو بول اٹھیں گے اندھیرے بھی نہ سننا چاہو تو دل کی صدا سنائی نہ دے جو دیکھنا ہو تو آئینہ خانہ ہے یہ سکوت ہو آنکھ بند تو اک نقش بھی دکھائی نہ دے یہ روحیں اس لیے چہروں سے خود کو ڈھانپے ہیں ملے ...

مزید پڑھیے
صفحہ 453 سے 6203