قومی زبان

ماورا

راہ چلتے ہوئے اک موڑ پہ دور از امید آنکھ جھپکی تو مرے سامنے وہ شوخ پری پیکر تھا میرے پہلو سے وہ گزرا مگر اس طرح کہ چہرے پہ تھا ہاتھ ایک میٹھی سی خلش چھوڑ گئی دل میں یہ جاں سوز ادا ماورائی سایہ جلوہ جو گریزاں ہے مری نظروں سے میری بانہوں کی حرارت میں کبھی شمع کے مانند پگھل جاتا ...

مزید پڑھیے

پرومیتھیس

اگر میں کہتا ہوں جینا ہے قید تنہائی تو زندگانی کی قیمت پہ حرف کیوں آئے اگر نہ آیا مجھے سازگار وصل حبیب تو اعتماد محبت پہ حرف کیوں آئے اگر ملے مجھے ورثے میں کچھ شکستہ کھنڈر تو کائنات کی وسعت پہ حرف کیوں آئے اگر دکھائی دئے مجھ کو آدمی آسیب تو عصر نو کی بصیرت پہ حرف کیوں آئے اگر نہ ...

مزید پڑھیے

شب و روز تماشہ

ذہن جب تک ہے خیالات کی زنجیر کہاں کٹتی ہے ہونٹ جب تک ہیں سوالات کی زنجیر کہاں کٹتی ہے بحث کرتے رہو لکھتے رہو نظمیں غزلیں ذہن پر صدیوں سے طاری ہے جو مجلس کی فضا اس خنک آنچ سے کیا پگھلے گی سوچ لینے ہی سے حالات کی زنجیر کہاں کٹتی ہے نیند میں ڈوبی ہوئی آنکھوں سے وابستہ خواب تیز کرنوں ...

مزید پڑھیے

دفتر لوح و قلم یا در غم کھلتا ہے

دفتر لوح و قلم یا در غم کھلتا ہے ہونٹ کھلتے ہیں تو اک باب ستم کھلتا ہے حرف انکار ہے کیوں نار جہنم کا حلیف صرف اقرار پہ کیوں باب ارم کھلتا ہے آبرو ہو نہ جو پیاری تو یہ دنیا ہے سخی ہاتھ پھیلاؤ تو یہ طرز کرم کھلتا ہے مانگنے والوں کو کیا عزت و رسوائی سے دینے والوں کی امیری کا بھرم ...

مزید پڑھیے

دیوانوں کو منزل کا پتا یاد نہیں ہے

دیوانوں کو منزل کا پتا یاد نہیں ہے جب سے ترا نقش کف پا یاد نہیں ہے افسردگی عشق کے کھلتے نہیں اسباب کیا بات بھلا بیٹھے ہیں کیا یاد نہیں ہے ہم دل زدگاں جیتے ہیں یادوں کے سہارے ہاں مٹ گئے جس پر وہ ادا یاد نہیں ہے گھر اپنا تو بھولی ہی تھی آشفتگی دل خود رفتہ کو اب در بھی ترا یاد نہیں ...

مزید پڑھیے

ہم نے دیکھا ہے محبت کا سزا ہو جانا

ہم نے دیکھا ہے محبت کا سزا ہو جانا صبح دیدار کا بھی شام ملا ہو جانا پہلے اتنا نہ پراگندہ مزاج دل تھا بے سبب ہنسنا تو بے وجہ خفا ہو جانا جی کے بہلانے کو دنیا میں سہارے ہیں بہت سازگار آئے تمہیں ہم سے جدا ہو جانا ہم ہیں شمع سر باد اور ہو تم موج ہوا گھومنے پھرنے ادھر کو بھی ذرا ہو ...

مزید پڑھیے

رہے وہ ذکر جو لب ہائے آتشیں سے چلے

رہے وہ ذکر جو لب ہائے آتشیں سے چلے چلے وہ دور جو رفتار ساتگیں سے چلے ہزاروں سال سفر کر کے پھر وہیں پہنچے بہت زمانہ ہوا تھا ہمیں زمیں سے چلے خرد بنی رہی زنجیر پائے شوق مگر جنوں کے جتنے بھی ہیں سلسلے ہمیں سے چلے فرات جیت کے بھی تشنہ لب رہی غیرت ہزار تیر ستم ظلم کی کمیں سے ...

مزید پڑھیے

ہم کو منظور تمہارا جو نہ پردا ہوتا

ہم کو منظور تمہارا جو نہ پردا ہوتا سارا الزام سر اپنے ہی نہ آیا ہوتا دوست احباب بھی بے گانے نظر آتے ہیں کاش اک شخص کو اتنا بھی نہ چاہا ہوتا مفت مانگا تھا کسی نے سو اسے بخش دیا ایسا سستا بھی نہ تھا دل جسے بیچا ہوتا جان کر ہم نے کیا خود کو خراب و رسوا ورنہ ہم وہ تھے فرشتوں نے بھی ...

مزید پڑھیے

اک دشت بے اماں کا سفر ہے چلے چلو

اک دشت بے اماں کا سفر ہے چلے چلو رکنے میں جان و دل کا ضرر ہے چلے چلو حکام و سارقین کی گو رہگزر ہے گھر پھر بھی برائے بیت تو در ہے چلے چلو مسجد ہو مدرسہ ہو کہ مجلس کہ مے کدہ محفوظ شر سے کچھ ہے تو گھر ہے چلے چلو ظلمت ہے یاں بھی واں بھی اندھیرے ہی ہوں تو کیا نور اک ورائے حد نظر ہے چلے ...

مزید پڑھیے

لپٹی ہوئی پھرتی ہے نسیم ان کی قبا سے

لپٹی ہوئی پھرتی ہے نسیم ان کی قبا سے گل کھلتے ہیں ہر گام پہ دامن کی ہوا سے دل ایسا دیا کیوں کہ رہا کشتۂ جاناں تم سے نہیں یہ شکوہ بھی کرنا ہے خدا سے محرم ہیں ہمیں گرمئ گفتار سے ان کی جو ہونٹ جو آنکھیں ہیں گراں بار حیا سے آہستہ کرو چاک گلو اپنا گریباں گونجے نہ چمن غنچوں کے ہنسنے کی ...

مزید پڑھیے
صفحہ 452 سے 6203