قومی زبان

قسمیں وعدے رہ جاتے ہیں

قسمیں وعدے رہ جاتے ہیں انساں آدھے رہ جاتے ہیں خط سے خوشبو اڑ جاتی ہے کاغذ سارے رہ جاتے ہیں رب کی مرضی ہی چلتی ہے اور ارادے رہ جاتے ہیں لب پر انگلی رکھ لیتی ہو ہم چپ سادھے رہ جاتے ہیں اس کے رعب حسن کے آگے مارے باندھے رہ جاتے ہیں

مزید پڑھیے

گلے شکوے کے دفتر آ گئے تم

گلے شکوے کے دفتر آ گئے تم ارے ثانیؔ کہاں گھر آ گئے تم کہانی ختم ہونے جا رہی تھی نیا اک موڑ لے کر آ گئے تم ہنسی میں ٹالنے ہی جا رہا تھا مری آنکھوں میں کیوں بھر آ گئے تم زمانہ تاک میں بیٹھا ہوا تھا زمانے بھر سے بچ کر آ گئے تم میں جی لوں گا اسی اک پل میں جیون کہ جس پل میں میسر ...

مزید پڑھیے

دیمک

کرم خوردہ کاغذوں کے ڈھیر میں مدفون ہے چاٹتا ہے حرف حرف دائرے قوسین سن تاریخ اعداد و شمار نقطہ و زیر و زبر تشدید و مد حاصل بینائی و ذوق نظر باندھتا ہے وہم و تخمین و گماں کے کچھ حصار چومتا ہے کتبۂ لوح مزار چند نقطے اڑ گئے ہیں لفظ کچھ کاواک ہیں اس کی نظروں میں خزینہ علم کا خار و ...

مزید پڑھیے

موت کی جستجو

چہرے روحوں کی بے مائیگی ذہن کی تیرگی کے سیہ آئنے سرد آنکھوں کے تاریک روزن میں دبکا ہوا اک خلا ایک سناٹا ہونٹوں کے بستہ مکاں میں ہے سویا ہوا روح کو جہد تحصیل زر کھا گئی ذہن کی روشنی ناامیدی کی ظلمت میں دھندلا گئی آنکھیں ناکامیوں کے کھنڈر میں مکاں کے تصور سے عاری ہوئیں ہونٹ کشکول ...

مزید پڑھیے

پتھروں کا مغنی

مطرب خوشنوا زندگی کے حسین گیت گاتا رہا اس کی آواز پر انجمن جھوم اٹھی اس نے جب زخم دل کو زباں بخش دی سننے والوں نے بے ساختہ آہ کی عشق کے ساز پر جب ہوا زخمہ زن شور تحسیں میں خود اس کی آواز دب سی گئی مطرب خوشنوا پھر بھی تنہا رہا تشنگئ مشام اس کو باد صبا کی طرح گل بہ گل لے گئی کاسۂ ...

مزید پڑھیے

توانا خوب صورت جسم

اعضا کا تناسب رگوں میں دوڑتے زندہ جواں سرشار خوں کی گنگناہٹ ہمیں دیتے ہیں دعوت عشق کی لیکن ہماری چشم آہن پوش پیراہن شناسا ہے لباسوں کی محبت وضع پیراہن کو سب کچھ مان کر نا بینا آنکھیں عشق کرتی ہیں ہماری زندگی تہذیب پیراہن ہے ظاہر کی پرستش ہے ہمارے سارے آداب نظارا فرض کر لیتے ...

مزید پڑھیے

کھنڈر آسیب اور پھول

یہ بھی طلسم ہوشربا ہے زندہ چلتے پھرتے ہنستے روتے نفرت اور محبت کرتے انساں صرف ہیولے اور دھویں کے مرغولے ہیں ہم سب اپنی اپنی لاشیں اپنے توہم کے کاندھوں پر لادے سست قدم واماندہ خاک بہ سر دامان دریدہ زخمی پیروں سے کانٹوں انگاروں پر چلتے رہتے ہیں ہم سب ایک بڑے قبرستاں کے آوارہ ...

مزید پڑھیے

آگہی کی دعا

اے خدا اے خدا میں ہوں مصروف تسبیح و حمد و ثنا گو بظاہر عبادت کی عادت نہیں ہے رند مشرب ہوں زہد و ریاضت سے رغبت نہیں ہے مگر جب بھی چلتا ہے میرا قلم جب بھی کھلتی ہے میری زباں کچھ کہوں کچھ لکھوں تیری تخلیق کا زمزمہ مدعا منتہا حرف جڑ کر بنیں لفظ تو کرتے ہیں تیری حمد و ثنا یا خدا یا ...

مزید پڑھیے

آنکھ جو نم ہو وہی دیدۂ تر میرا ہے

آنکھ جو نم ہو وہی دیدۂ تر میرا ہے موج غم اٹھے کہیں اس کا گہر میرا ہے دیکھ لوں میں تو ستارے ہیں نہ دیکھوں تو دھواں کیا رسا اتنا کف دست نظر میرا ہے ثمر و گل ہیں گلستان فروشوں کے لیے آبیاری کے لیے خون جگر میرا ہے قصر ہو یا کہ لحد دونوں کرایے کے مکاں روز کہتا ہے کوئی آ کے یہ گھر میرا ...

مزید پڑھیے

خوشبو ہے کبھی گل ہے کبھی شمع کبھی ہے

خوشبو ہے کبھی گل ہے کبھی شمع کبھی ہے وہ آتش سیال جو سینے میں بھری ہے بادہ طلبی شوق کی دریوزہ گری ہے صد شکر کہ تقدیر ہی یاں تشنہ لبی ہے غنچوں کے چٹکنے کا سماں دل میں ابھی ہے ملنے میں جو اٹھ اٹھ کے نظر ان کی جھکی ہے اب ضبط سے کہہ دے کہ یہ رخصت کی گھڑی ہے اے وحشت غم دیر سے کیا سوچ رہی ...

مزید پڑھیے
صفحہ 451 سے 6203